سورة ھود - آیت 58

وَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُودًا وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جب ہماری (ٹھہرائی ہوئی) بات کا وقت آ پہنچا تو ہم نے اپنی رحمت سے ہود کو بچا لیا اور ان لوگوں کو بھی بچا لیا جو اس کے ساتھ (سچائی پر) ایمان لائے تھے اور ایسے عذاب سے بچایا کہ بڑا ہی سخت عذاب تھا۔

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن : (آیت 58 سے 60) ربط کلام : قوم ھود کا انجام۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد اس قوم کا انجام ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہم نے ان میں رسول بھیجا۔ جس نے انہیں فرمایا کہ ایک اللہ کے سوا کسی دوسرے کی عبادت نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ لیکن قوم کے سرداروں نے اس بات کا انکار کیا اور آخرت کو جھٹلایا۔ مال دار طبقے نے کہا یہ تو تمہارے جیسا ہی انسان ہے۔ جو تم کھاتے پیتے ہو یہ بھی وہی کچھ کھاتا پیتا ہے۔ سردار اپنے اپنے قبیلوں کو کہنے لگے کہ اگر تم نے اپنے جیسے انسان کی پیروی کی تو یاد رکھو تم بڑا نقصان پاؤ گے۔ ھود تمہیں یہ کہہ کر ڈراتا ہے کہ تم مر کر بوسیدہ ہڈیوں اور مٹی میں تبدیل ہوجاؤ گے۔ پھر اللہ تمہیں زندہ کرے گا۔ یہ بات ہمارے لیے بڑی ہی تعجب کا باعث ہے۔ حالانکہ ہم ہرگز نہیں اٹھائے جائیں گے یہ شخص اللہ پر جھوٹ بولتا ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے حضرت ھود کی نافرمانی کی اور ہر ظالم، جابر کے پیچھے لگے رہے اور صاف صاف کہا کہ اے ھود ہم تجھ پر کبھی ایمان نہیں لائیں گے۔ اس پر حضرت ھود (علیہ السلام) نے اپنے رب سے عرض کی کہ میرے رب انہوں نے مجھے کلی طور پر جھٹلادیا ہے۔ میری مدد فرما۔ اللہ تعالیٰ نے جواباً ارشاد فرمایا کہ اے ھود! اب یہ لوگ تھوڑی ہی مدت کے بعد پچھتائیں گے۔ چنانچہ انہیں اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ایک دھماکے نے آلیا اور جس نے ظالموں کو خس و خاشاک بنا کر رکھ دیا۔ ( المومنون : 32تا41) اس طرح قوم ھودتباہ ہوئی اور دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی لعنت کی مستحق قرار پائی۔ آخرت میں ہر صورت انھیں عذاب ہوگا۔ لیکن دنیا میں عذاب سے دو چار ہوئے اور قیامت تک ان کا اچھے طریقے سے نام لیوا کوئی نہ ہوگا۔ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ھود (علیہ السلام) اور ان کے تابعداروں کو عذاب سے بچالیا۔ 2۔ قوم عاد نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیا۔ 3۔ قوم عاد نے اللہ کے رسول کی نافرمانی کی۔ 4۔ قوم عاد ظالموں اور سرکشوں کے پیچھے لگتی تھی۔ تفسیر بالقرآن : حضرت ھود (علیہ السلام) کی بددعا اور اللہ تعالیٰ کا عذاب : 1۔ میرے رب میری مدد فرما انھوں نے مجھے کلی طور پر جھٹلا دیا ہے۔ (المومنون :39) 2۔ سات راتیں اور آٹھ دن زبردست آندھی اور ہوا کے بگولے چلے۔ (الحاقۃ :7) 3۔ گرج چمک اور بادو باراں کا طوفان آیا۔ (الاحقاف :24) 4۔ آندھی نے انھیں کھجور کے تنوں کی طرح پٹخ پٹخ کر دے مارا۔ (الحاقۃ:7) 5۔ انھیں ریزہ ریزہ کردیا گیا۔ (الذاریات : 41۔42) 6۔ دنیا اور آخرت میں ان پر پھٹکار برستی رہے گی۔ (حٰم السجدۃ :16) 7۔ قوم ھود کو نیست و نابود کردیا گیا۔ (الاعراف :72) 8۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ھود اور ایمانداروں کو اس عذاب سے محفوظ رکھا۔ (ھود :58)