سورة ھود - آیت 56

إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم ۚ مَّا مِن دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

میرا بھروسہ اللہ پر ہے جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی، کوئی حرکت کرنے والی ہستی نہیں کہ اس کے قبضہ سے باہر ہو۔ (١) میرا پروردگار (حق و عدل کی) سیدھی راہ پر ہے (یعنی اس کی راہ ظلم کی راہ نہیں ہوسکتی)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 56 سے 57) ربط کلام : حضرت ھود (علیہ السلام) کا اپنی قوم کو تیسرا جواب۔ قوم نے جب کھلے الفاظ میں بار بار یہ کہا کہ ہم تجھ پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں اور تمہاری دعوت کو دعوت حق سمجھنے کی بجائے اپنے بزرگوں کی بددعا اور ان کی سزا کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ تو حضرت ھود (علیہ السلام) نے یکے بعد تین جواب دئیے۔ 1۔ میں اللہ اور تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میرا تمہارے شرک کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں۔ 2۔ میرے خلاف جو کچھ کرنا چاہتے ہو کرگزرو۔ میرا اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہے، وہی میری حفاظت کرے گا۔ 3۔ اگر تم نے واقعی مجھ سے دور رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو یاد رکھو میں نے اپنے رب کا پیغام ٹھیک ٹھیک طریقہ سے پہنچا دیا ہے۔ لیکن یاد رکھنا اب تم زیادہ دیر تک زمین پر نہیں رہ سکو گے۔ میرا رب تمہیں مٹا کر کوئی دوسری قوم تمہاری جگہ لائے گا، تم اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے۔ یقیناً میرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔ حضرت ھود (علیہ السلام) نے یہاں اللہ تعالیٰ کی صفت ﴿ حَفِیْظٌ﴾ استعمال کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ کوئی چیز اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کی طاقت سے باہر نہیں بے شک تم دنیاوی وسائل، افرادی قوت اور جسمانی طاقت کے اعتبار سے ساری دنیا سے بڑھ کر ہو لیکن اللہ تعالیٰ کی گرفت کے مقابلے میں تمہارا کوئی بس نہیں چلے گا۔ کیونکہ جب وہ اپنے حفظ و امان کا ہاتھ پیچھے ہٹا لیتا ہے تو پھر کوئی چیز بھی باقی نہیں رہتی۔ ( عنِ الْمُغِیْرَۃِ ابْنِ شُعْبَۃَ (رض) اَنَّ النَّبِیَّ () کَانَ یَقُوْلُ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلٰوۃٍ مَّکْتُوْبَۃٍ (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ اَللّٰھُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ) (متفق علیہ) ” حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) ذکر کرتے ہیں نبی کریم (ﷺ) فرض نماز کے بعد اکثر یہ کلمات ادا فرمایا کرتے تھے۔ ” صرف ایک اللہ ہی معبود حق ہے اس کا کسی لحاظ سے کوئی شریک نہیں اس کی حکمرانی ہے‘ وہی تعریفات کے لائق ہے اور وہ ہر چیز پر اقتدار اور اختیار رکھنے والاہے۔ الٰہی جسے تو کوئی چیز عنایت فرمائے اسے کوئی نہیں روک سکتا اور جو تو روک لے وہ کوئی دے نہیں سکتا۔ تیری کبریائی کے مقابلے میں کسی بڑے کی بڑائی فائدہ نہیں دے سکتی۔“ مسائل : 1۔ انبیاء (علیہ السلام) کسی کے گناہوں کے ذمہ دار نہیں ہوتے۔ 2۔ انبیاء (علیہ السلام) کا کام اللہ تعالیٰ کے پیغام پہچانا ہوتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے ایک قوم کی جگہ دوسری قوم لے آتا ہے۔ 4۔ کوئی بھی اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ٥۔ اللہ ہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔ تفسیر بالقرآن : اللہ ہی ہر چیز کی حفاظت کرنے والا ہے : 1۔ بے شک میرا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے۔ (ھود :57) 2۔ اللہ تم پر نگہبان ہے۔ (الشوریٰ :6) 3۔ تیرا رب ہر چیز کی حفاظت کرنے والا ہے۔ (سبا :21) 4۔ اللہ ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز پر کارساز ہے۔ (آل عمران :102) 5۔ اللہ پر توکل کرو، اللہ بہترین کارساز ہے۔ (الاحزاب :3)