سورة البقرة - آیت 7

خَتَمَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کے دلوں اور کانوں پر اللہ نے مہر لگا دی اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑگیا سو (جن لوگوں نے اپنا یہ حال بنا لیا ہے) وہ کبھی ہدایت نہیں پاسکتے۔ کامیابی کی جگہ، ان کے لیے عذاب جانکاہ ہے

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

دوسرے مقام پر قرآن مجید نے واضح فرمایا ہے کہ ان کے گناہوں اور کفر کی وجہ سے ان کے کان بہرے، آنکھیں اندھی اور دلوں پر مہریں لگ چکی ہیں۔ (الاعراف :179) ان آیات میں کفر و شرک کے مریض کی حالت اور نبی کریم {ﷺ}کی بھر پورکوششوں کا نقشہ پیش فرما کر رب کریم نے آپ {ﷺ}کو تسلی دی ہے اور انکار کرنے والوں پر ہمیشہ کی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ان کو اس قدر ہولناک اور اذیت ناک عذاب ہوگا کہ وہ دنیا کی سب نعمتوں اور سہولتوں کو بھول جائیں گے۔ (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ {رض}قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ {ﷺ}یُؤْتٰی بِأَنْعَمِ أَھْلِ الدُّنْیَا مِنْ أَھْلِ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُصْبَغُ فِی النَّارِ صَبْغَۃً ثُمَّ یُقَالُ یَاابْنَ آدَمَ ھَلْ رَأَیْتَ خَیْرًا قَطُّ ھَلْ مَرَّبِکَ نَعِیْمٌ قَطُّ فَیَقُوْلُ لَاوَاللّٰہِ یَارَبِّ وَیُؤْتٰی بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِی الدُّنْیَا مِنْ أَھْلِ الْجَنَّۃِ فَیُصْبَغُ صَبْغَۃً فِی الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ لَہٗ یَا ابْنَ آدَمَ ھَلْ رَأَیْتَ بُؤْسًا قَطُّ ھَلْ مَرَّ بِکَ شِدَّۃٌ قَطُّ فَیَقُوْلُ لَا وَاللّٰہِ یَارَبِّ مَا مَرَّ بِیْ بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَأَیْتُ شِدَّۃً قَطُّ) (رواہ مسلم : کتاب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار، باب صبغ أنعم أھل الدنیا فی النار.....) ” حضرت انس بن مالک {رض}بیان کرتے ہیں اللہ کے رسول {ﷺ}نے فرمایا : روز قیامت دنیا میں سب سے زیادہ ناز و نعمت میں پلنے والے جہنمی کو لا کر آگ میں غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا تو نے کبھی کوئی بہتری دیکھی؟ کیا تجھے کوئی نعمت ملی؟ تو وہ کہے گا : اللہ کی قسم! اے میرے رب میں نے کوئی نعمت نہیں دیکھی۔ پھر ایک جنتی کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ تکلیفوں میں رہا اسے جنت میں داخل کر کے پوچھا جائے گا اے ابن آدم! کیا تو نے کبھی کوئی تکلیف اور سختی دیکھی؟ وہ عرض کرے گا نہیں اللہ کی قسم! مجھے کبھی کوئی تکلیف اور مصیبت نہیں آئی۔“ مسائل : 1- کفر پر پکے لوگوں کو سمجھانا یا نہ سمجھانا ایک جیسا ہوتا ہے۔ تفسیر بالقرآن : جن لوگوں کے دلوں پر اللہ نے مہریں لگائی ہیں : 1- ہم اسی طرح حد سے نکل جانے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیا کرتے ہیں۔ (یونس: 74) 2- اللہ تعالی نے انکے کفر کی وجہ سے انکے دلوں پر مہر لگا دی۔ (النساء: 155) 3- اللہ کفار کے دلوں پر مہر ثبت کرتا ہے۔ (الأعراف: 101) 4- جو لوگ ایمان لائے اور اس کے بعد کفر کیا اللہ نے انکے دلوں پر مہر لگا دی۔ (المنافقون: 3) 5- اللہ ہر تکبر کرنے والے سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔ (المؤمن: 35) 6-اللہ نے ان کے دلوں پر مہر ثبت فرمادی سو وہ نہیں جانتے۔ (التوبہ: 93)