سورة ھود - آیت 13

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر کیا یہ لوگ ایسا کہتے ہیں کہ اس آدمی نے قرآن اپنے جی سے گھڑ لیا ہے؟ (اے پیغمبر) تو کہہ دے اگر تم اپنی اس بات میں سچے ہو تو اس طرح کی دس سورتیں گھڑی ہوئی بنا کر پیش کردو، اور اللہ کے سوا کسی کو (اپنی مدد کے لیے) پکار سکتے ہو پکار لو۔ (١)

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن : (آیت 13 سے 14) ربط کلام : کفار کی مزید ہرزہ سرائی۔ رسول اللہ (ﷺ) کی مزید تسلی کے لیے کفار کو چیلنج کہ اس قرآن جیسی دس سورتیں بنالاؤ۔ انسان جب جان بوجھ کر ضد اور کفرکا راستہ اختیار کرلے۔ تو پھر اسے کسی دلیل سے مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔ رسول معظم (ﷺ) کے مخالفوں کی یہی حالت تھی کہ وہ کسی صورت میں بھی آپ کو رسول ماننے کے لیے تیار نہ تھے۔ لیکن جب آپ (ﷺ) کی سیرت اور دلائل کے مقابلے میں لاجواب ہوجاتے تو پھر قرآن مجید کی تکذیب کرتے۔ اس میں بھی ان کا موقف تبدیل ہوتا رہتا تھا۔ ایک بار کہتے کہ یہ شخص اپنی طرف سے کلام بنا کر اللہ کے ذمہ لگاتا ہے۔ دوسری مرتبہ یہ کہتے کہ یہ روم کے فلاں شخص سے کلام سیکھ کر ہمارے سامنے قرآن کے نام سے پیش کرتا ہے۔ ان کے اس الزام کے جواب میں بالترتیب پانچ مرتبہ چیلنج دیا گیا۔ 1۔ اگر یہ سچے ہیں تو ایسا کلام بنا کے لائیں۔ (الطور :34) 2۔ دس آیات بناکر پیش کرو۔ (ھود :13) 3۔ کہہ دو اگر سچے ہو تو تم بھی اس طرح کی ایک سورت بنالاؤ۔ (یونس :38) 4۔ پورا قرآن مجید نہیں تو اس جیسی ایک سورت بنا کرلے آؤ۔ (البقرۃ:23) اے گروہ کفار و مشرکین ! اس چیلنج کو قبول نہیں کرتے ہو تو جان جاؤ کہ اسے اس اللہ نے اپنے علم کے ساتھ نازل فرمایا ہے۔ جس کے سوا کوئی ایسا کلام نہیں بناسکتا کیونکہ وہی معبود برحق ہے ان سے پوچھو کہ کیا تم ماننے کے لیے تیارہو؟ عیسائی ڈاکٹر کا اعتراف : فرانس کا مشہور مستشرق ڈاکٹر مارڈ ریس جس کو حکومت فرانس کی وزارت معارف نے قرآن حکیم کی باسٹھ سورتوں کا ترجمہ فرانسیسی زبان میں کرنے پر مامور کیا تھا اس نے اعتراف کیا : ” بے شک قرآن کا طرز بیان اللہ تعالیٰ کا طرز بیان ہے، بلاشبہ جن حقائق و معارف پر یہ کلام حاوی ہے وہ کلام الٰہی ہی ہوسکتا ہے، واقعہ یہ ہے کہ اس میں شک و شبہ کرنے والے بھی جب اس کی عظیم تاثیر کو دیکھتے ہیں تو تسلیم و اعتراف پر مجبور ہوجاتے ہیں، پچاس کروڑ مسلمان (اس تحریر کے وقت مسلمانوں کی تعداد اتنی ہی تھی 2005 ء میں یہ تعداد سوا ارب سے زائد ہے) جو روئے زمین کے ہر حصہ پر پھیلے ہوئے ہیں ان میں قرآن کی خاص تاثیر کو دیکھ کر مسیح مشن میں کام کرنے والے بالا جماع اس کا اعتراف کرتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے۔“ (فہم القرآن : جلد1) مسائل : 1۔ کفار رسول کریم (ﷺ) پر الزام لگاتے کہ آپ قرآن مجید خود بنا کرلے آتے ہیں۔ 2۔ دنیا والے قرآن مجید کی مثل لانے سے قاصر ہیں۔ 3۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اِلٰہ نہیں ہے۔ تفسیربالقرآن : قرآن مجید کا چیلنج : 1۔ اس جیسی کوئی آیت لے آؤ اگر تم سچے ہو۔ (الطور :34) 2۔ جن اور انسان مل کر بھی اس جیسا قرآن نہیں لاسکتے۔ (بنی اسرائیل :88) 3۔ آپ فرمادیں کہ اللہ کے سوا سبھی کو بلا لو اور دس سورتیں اس جیسی لے آؤ اگر تم سچے ہو۔ (ہود :13) 4۔ اس جیسی کوئی ایک سورۃ بنا لاؤ۔ (یونس :38) 5۔ قیامت تک قرآن کی مثل نہیں بنا سکتے۔ (البقرۃ:23)