سورة ھود - آیت 1

الر ۚ كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

الر۔ یہ کتاب ہے جس کی آیتیں (اپنے مطالب و دلائل میں) مضبوط کی گئیں پھر کھول کھول کر واضح کردی گئیں، یہ اس کی طرف سے ہے جو حکمت والا (اور ساتھ ہی) ساری باتوں کی خبر رکھنے والا ہے۔

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن : ربط کلام : سورۃ یونس اور ہود کا باہمی ربط (تفسیر)سورۃ یونس کا اختتام اس ارشاد پر ہوا کہ اللہ تعالیٰ ہی حاکم ہے اور وہ بہترین حکم دینے والا ہے سورۃ ہود کی ابتدا اس بات سے ہوئی کہ اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس کے احکام محکم اور تفصیلی ہیں۔ الٓر۔ حروف مقطعات میں سے ہیں جن کے بارے میں سورۃ البقرۃ کی ابتدا میں عرض کیا جا چکا ہے۔ کہ ان کا حقیقی معنی اور مفہوم۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا تفصیل کے لیے سورۃ البقرۃ کی ابتدملاحظہ فرمائیں۔ ارشاد ہوتا ہے کہ قرآن مجید ایسی کتاب ہے جس کے احکام محکم ہیں جو پہلی کتابوں کی طرح منسوخ نہیں ہوسکتے۔ اس میں جامعیت کے ساتھ تفصیلات بھی ہیں تاکہ ہر دور کے تقاضے پورے ہوں اور لوگوں کو پیش آمدہ مسائل کا حل معلوم ہوسکے۔ ایسا اس لیے ہے کہ قرآن مجید کے احکام اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ ہیں جو لوگوں کے جذبات اور حالات کو پوری طرح جانتا ہے۔ اور اس کے ہر حکم میں حکمت موجود ہوتی ہے جو سچائی، دانائی اور علم کے معیار پر پورا اترتی ہے۔ (عَنْ عُمَرَبْنِ الخَطَّابِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِھٰذَالْکِتَابِ اَقْوَامًاوَیَضَعُ بِہٖ اٰخَرِیْنَ)[ رواہ مسلم : کتاب الصلوٰۃ، باب فضل من یقوم بالقراٰن ] ” حضرت عمربن خطاب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اس کتاب کے ذریعہ اللہ تعالیٰ بہت سی قوموں کو جو اس پر عمل کریں گی بام عروج پر پہنچائے گا اور بہت سی قوموں کو جو اس کو چھوڑ دیں گی قعر مذلت میں گرادے گا۔“ (یقُوْلُ الرَّبُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی مَنْ شَغَلَہٗ الْقُرْآنُ عَنْ ذِکْرِیْ وَسُؤَالِیْ أعْطَیْتُہٗ أفْضَلَ مَا أَعْطَیَ السَّائِلِیْنَ) [ رواہ الترمذی، باب فضائل القرآن] ” اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جسے قرآن پاک کی تلاوت نے میرے اذکار اور مانگنے سے مصروف رکھا میں اسے سو ال کرنے والوں سے زیا دہ عطاکرونگا۔“ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات عظمت و کبریائی اور خیرو برکت کے لحاظ سے یکتا اور تنہا ہے۔ ذکر واذ کار میں یہی حیثیت تلاوت قرآن مجید کو حاصل ہے۔ قرآن مجید کو زندگی کا رہنما بنانے سے دنیا و آخرت کے مسائل اور دکھوں کا مداوا ہونے کی ضمانت مل جاتی ہے۔ اس کتاب مقدس سے انحراف اور بے اعتنائی پریشانیوں اور مشکلات کو دعوت دینے کے مترادف سمجھنا چاہیے۔ رسول کریم (ﷺ) اس کتاب عظیم کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اس کی بدولت مسلمانوں کو عزت و عظمت سے نوازتا رہے گا اور اس کے چھوڑنے کی وجہ سے میری امت دنیا میں ہی ذلیل و خوار ہوجائے گی۔ مسائل : 1۔ گمراہی اختیار کرنے والے کو گمراہی کا نقصان ہوگا۔ 2۔ قرآن کریم کی آیات محکم ہیں۔ 3۔ قرآن مجید میں ہدایت کے متعلق تفصیلات دی گئی ہیں۔ 4۔ قرآن مجید اللہ حکیم و خبیر کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔ تفسیر بالقرآن : قرآن مجید کے چند اوصاف : 1۔ قرآن مجید کی آیات محکم ہیں اس میں احکام کی تفصیلات ہیں۔ (ہود :1) 2۔ قرآن مجید لا ریب کتاب ہے۔ (البقرۃ :2) 3۔ قرآن مجید برہان اور نور مبین ہے۔ (النساء :174) 4۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ (آل عمران :138) 5۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت ہے، رحمت اور نصیحت ہے۔ (البقرۃ :185) 6۔ قرآن مجید برہان اور نور مبین ہے۔ (النساء :174) 7۔ قرآن مجید لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لانے کاذریعہ ہے۔ (ابراہیم :1) 8۔ قرآن مجید مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔ (بنی اسرائیل :82) 9۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے باعث نصیحت اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔ (یونس :57) 10۔ ہم نے ہی اسے نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (الحجر :9)