وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
اور اس قرآن کا معاملہ ایسا نہیں کہ اللہ کے سوا کوئی اپنے جی سے گھڑ لائے، وہ تو ان تمام وحیوں کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے نازل ہوچکی ہیں اور کتاب اللہ کی تفصیل ہے (یعنی اللہ کی کتابوں میں جو کچھ تعلیم دی گئی ہے وہ سب اس میں کھول کھول کر بیان کردی گئی ہے) اس میں کچھ شبہ نہیں، تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے۔
فہم القرآن : (آیت 37 سے 38) ربط کلام : جس طرح مشرکوں کے پاس باطل عقیدہ کی ٹھوس دلیل نہیں صرف سنی سنائی باتوں اور وہم و گمان پر بنیاد ہے۔ اسی طرح قرآن مجید کا انکار اور نبی اکرم (ﷺ) پر الزام کہ قرآن مجید اپنی طرف سے بنا لیتے ہیں۔ اس کی بنیاد بھی وہم و گمان اور الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں۔ کفار مکہ اور منکرین اسلام کی ابتدا سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ کسی طرح قرآن کو من گھڑت اور جھوٹا ثابت کیا جائے۔ تاکہ اسلام کی بنیاد منہدم ہو کر رہ جائے، کبھی کہتے کہ یہ نبی کسی عجمی سے سیکھ کر ہمیں بتلاتا ہے۔ کبھی یہ الزام دیتے کہ اپنی طرف سے بنا لیتا ہے۔ اس طرح ان کی سرتوڑ کوشش تھی کہ یہ ثابت کیا جائے کہ قرآن اللہ کا کلام نہیں ہے۔ ان کا خیال تھا اور ہے کہ قرآن کے غلط ثابت ہونے سے نبوت کا قصہ خود بخود پاک ہوجائے گا۔ جس طرح منکرین حدیث رسول (ﷺ) کی حدیث کو بے سند اور غلط ثابت کرنے کے لیے مختلف بہانے اور افسانے تراشتے ہیں۔ تاکہ شریعت کے زیادہ حصہ سے جان چھوٹ جائے بظاہر مسلمان بھی رہیں اور اپنی مرضی بھی چلتی رہے۔ قرآن مجید کو منجانب اللہ ثابت کرنے کے لیے یہاں تین ثبوت دیے گئے ہیں۔ 1۔ قرآن مجید توراۃ اور انجیل کی تصدیق کرتا ہے۔ اگر تمہارے پاس اصلی تورات اور انجیل ہے تو قرآن مجید کے دلائل اور حوالہ جات کا تورات اور انجیل کے ساتھ مقابلہ کرو۔ تمہیں معلوم ہوجائے گا جو کچھ توراۃ اور انجیل میں ہے وہی قرآن مجید میں ہے۔ اسی طرح قرآن نہ انوکھی تعلیم دیتا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی غلط بیانی کی گئی ہے۔ جب قرآن میں تمہاری کتابوں کی تصدیق پائی جاتی ہے تو اس کی مخالفت اور تکذیب کرنے کا کیا معنی؟ 2۔ قرآن مجید نے مستقبل کے حوالے سے جو پیش گوئیاں کی ہیں اگر ان میں کوئی ایک بھی جھوٹی ثابت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کرو۔ 3۔ اگر پھر بھی تمہیں قرآن کے من جانب اللہ ہونے کا یقین نہیں آرہا ہے تو جاؤ تم اس جیسی جونسی چاہو، ایک سورۃ بنا لاؤ اس میں تمہیں یہ بھی رعایت دی جاتی ہے کہ زندہ اور مردہ شاعروں، ادیبوں، دانشوروں اور سخن وروں، جنوں، شیطانوں غرضیکہ جس جس سے مدد لے سکتے ہولے لو اور اس جیسی ایک سورت ہی بنا لاؤ۔ سورۃ البقرۃ آیت 24میں سمجھایا گیا ہے۔ کہ تم کبھی ایسا نہیں کرسکو گے لہٰذا جہنم کی آگ سے بچو جس میں پتھر اور خدا کی باغی اور قرآن کے منکروں کو جھونکا جائے گا۔ مسائل : 1۔ جن وانس مل کر بھی قرآن مجید کی ایک سورۃ جیسی سورۃ نہیں لا سکتے۔ 2۔ قرآن کریم پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والاہے۔ 3۔ قرآن مجید کے احکام تفصیلی ہیں۔ 4۔ قرآن کریم لا ریب کتاب ہے۔ 5۔ قرآن مجید رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ تفسیر بالقرآن : قرآن کے چیلنج : 1۔ اے جن وانس ! تم سب مل کر اس قرآن جیسا قرآن لے آؤ۔ (بنی اسرائیل :88) 2۔ سارے مل کر دس سورتیں بنالاؤ۔ (ہود :13) 3۔ ایک سورۃ اس کی مثل لے آؤ۔ (یونس :38) 4۔ جن و انس مل کر قیامت تک ایک سورۃ بھی اس جیسی نہیں بناسکتے۔ (البقرۃ : 23۔24)