سورة یونس - آیت 28

وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جس دن ایسا ہوگا کہ ہم ان سب کو اپنے حضور اکٹھا کریں گے اور پھر ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ہے کہیں گے تم اور وہ سب جنہیں تم نے شریک ٹھہرایا تھا اپنی جگہ سے نہ ہلو، (یعنی اپنے مقام میں رکے رہو، آگے نہ بڑھو) اور پھر ایسا ہوگا کہ ایک دوسرے سے انہیں الگ الگ کردیں گے (یعنی شرک کرنے والوں میں اور ان میں جنہیں شریک بنایا گیا امتیاز پیدا ہوجائے گا) تب وہ ہستیاں جنہیں خدا کے ساتھ شریک بنایا گیا ہے کہیں گی : یہ بات تو نہ تھی کہ تم ہماری ہی پرستش کرتے تھے۔

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن : (آیت 28 سے 30) ربط کلام : جہنمیوں کو جہنم دھکیلنے سے پہلے ایک مقام پر ٹھہرا کر یہ سوال کیا جائے گا۔ لوگوں کے درمیان جب عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ صادر ہوجائے گا تو جنتیوں کو جنت میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔ وہ شاداں و فرحاں، خراماں خراماں جنت میں داخل ہوں گے اور جگہ جگہ ملائکہ انہیں سلام پیش کریں گے۔ ان کے مقابلے میں جب جہنمیوں کو جہنم کی طرف دھکیلا جائے گا تو لمحہ لمحہ اور قد م قدم پر ان پر اللہ کی پھٹکار اور ملائکہ کی جھڑکیاں ہوں گی۔ جہنم کے کنارے کھڑا کرکے ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم ان معبودوں کی عبادت کرتے تھے؟ جہنم کی ہولناکیاں اور اللہ تعالیٰ کے غضب کو دیکھتے ہوئے مشرکین کے معبود واشگاف الفاظ میں انکار کرتے ہوئے مریدوں سے کہیں گے تم ہماری عبادت کب کیا کرتے تھے؟ جہنمی جن کی عبادت کیا کرتے تھے وہ تین قسم کے معبود ہوں گے۔ انبیاء عظام، اولیاء کرام۔، ملائکہ اور نیک جنات یہ سب کے سب مشرکین کی عبادت اور اپنی طرف منسوب شرکیہ اعمال کا انکار کریں گے۔ جب مشرکین اپنی جان بچانے کی خاطر بار بار اصرار کریں گے تو صالح لوگ کہیں گے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ ہی گواہ ہے۔ ہمیں تو کوئی خبر نہیں کہ ہمارے بعد ہماری عبادت کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن معبودان باطل سے سوال کرنا اور ان کا جواب : ﴿وَیَوْمَ یَحْشُرُہُمْ وَمَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللَّہِ فَیَقُوْلُ أَأَنْتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ ہٰؤُلَاءِ أَمْ ہُمْ ضَلُّوْا السَّبِیْلَ۔ قَالُوْا سُبْحَانَکَ مَا کَانَ یَنْبَغِیْ لَنَا أَنْ نَتَّخِذَ مِنْ دُوْنِکَ مِنْ أَوْلِیَآءَ وَلَکِنْ مَتَّعْتَہُمْ وَاٰبَآءَ ہُمْ حَتّٰی نَسُوْا الذِّکْرَ وَکَانُوْا قَوْمًا بُوْرًا[ الفرقان : 17۔18] ” اور جس دن اللہ انہیں اور جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے تھے اکٹھا کرے گا تو ان سے سوال کرے گا کیا تم نے میرے بندوں کو گمراہ کیا تھا یا خود ہی وہ راہ راست سے بھٹک گئے تھے وہ کہیں گے تیری ذات پاک ہے ہمارے لیے لائق نہیں تھا کہ ہم تیرے سوا کسی کو کارساز بناتے تو نے انہیں اور ان کے آباء کو فوائد عطا فرمائے یہاں تک کہ وہ تیری یاد کو بھول گئے یہ تھے ہی ہلاک ہونے کے قابل۔“ معبودوں کی دوسری قسم : دوسرے وہ لوگ ہوں گے جو ولایت کے پردے اور بزرگی کے لبادے میں شرک کی تلقین کرتے تھے یا انہوں نے زندگی میں ایسا انداز اختیار کیا جس سے شرک و بدعت کے دروازے کھلے وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے انکار کریں گے۔ لیکن انہیں ان کے مریدوں کے ساتھ جہنم رسید کیا جائے گا۔ تیسرے بے جان معبود جیسے پتھر وغیرہ کے بت انہیں بھی جہنم میں جلایا جائے گا۔ بعض اہل علم نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پتھروں کو نطق کی طاقت دے گا یہ بول کر کہیں گے کہ ہم تو بے حس اور بے جان تھے تم ہماری نہیں بلکہ شیطان کی عبادت کرتے تھے۔ اس طرح ہر شخص اپنے کیے کو جان لے گا۔ ان کا معاملہ ان کے معبودوں کے حوالے ہونے کی بجائے مالک حقیقی کے سپرد ہوگا یعنی اللہ کے سوا کوئی بھی ان کی مدد نہیں کرسکے گا۔ جو دنیا میں ایک دوسرے کو جھوٹی تسلیاں دیتے تھے اور اللہ کے سوا جن کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے سب کچھ بھول جائیں گے۔ مسائل : 1۔ قیامت کے دن اللہ سب کو جمع فرمائے گا۔ 2۔ مشرکوں کو اپنی جگہ پر ٹھہرے رہنے کا حکم دیا جائے گا۔  3۔ مشرک اور ان کے معبودوں کے درمیان پھوٹ پڑجائے گی۔ 4۔ معبودان اپنی عبادت کا انکار کردیں گے۔  5۔ قیامت کے دن ہر کسی کو اس کے اعمال کا پتہ چل جائے گا۔ 6۔ قیامت کے دن ہر کسی نے اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹنا ہے۔  7۔ قیامت کے دن معبودان باطل غائب ہوجائیں گے۔   تفسیربا لقرآن : جہنمیوں کا اپنے معبودوں سے بحث و تکرار : 1۔ قیامت کے دن معبودان باطل اپنی عبادت کا انکار کردیں گے۔ (یونس :28) 2۔ قیامت کے دن مشرک اپنے شرکاء کو دیکھ کر کہیں گے کہ ہم ان کی عبادت کرتے تھے اور معبود انکار کردیں گے۔ (النحل :86) 3۔ قیامت کے دن مشرک اپنے معبودان کو دیکھ کر کہیں گے ہمیں یہ گمراہ کرنے والے تھے۔ (القصص :63) 4۔ قیامت کے دن پیر اپنے مریدوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے۔ (البقرۃ:166) 5۔ اس دن اللہ مشرکوں سے فرمائے گا میرے شریک کہاں ہیں وہ کہیں گے ہم میں سے کوئی اس کا دعویدار نہیں۔ (حٰم السجدۃ:47) 6۔ قیامت کے دن مشرکوں سے کہا جائیگا اپنے معبودوں کو پکارو لیکن ان کے معبود ان کی پکار کا کوئی جواب نہیں دیں گے۔ (الکھف :52) 7۔ جہنم میں داخل ہونے والے اپنے سے پہلوں کو دیکھ کرکہیں گے۔ ہمیں گمراہ کرنے والے یہی لوگ تھے انہیں دوگنا عذاب دیا جائے۔ (الاعراف :38)