وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں تو برائی کا نتیجہ ویسا ہی نکلے گا جیسی کچھ برائی ہوگی، اور ان پر خواری چھا جائے گی، اللہ (کے قانون) سے انہیں بچانے والا کوئی نہ ہوگ، ان کے چہروں پر اس طرح کالک چھا جائے گی جیسے اندھیری رات کا ایک ٹکڑا چہروں پر اڑھا دیا گیا ہو، سو ایسے ہی لوگ دوزخی ہیں، دوزخ میں ہمیشہ رہنے والے۔
فہم القرآن : ربط کلام : نیک لوگوں کے انجام کے بعد برے لوگوں کا انجام اور ان کی سزا کا بیان۔ فہم القرآن کا مطالعہ کرنے والے اصحاب کو یہ معلوم ہوچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیک کے بعد بد اور جنت کی نعمتوں کے بعد جہنم کی ہولناکیوں کا تذکرہ کرتے ہیں تاکہ اچھے اور برے انجام کا تصور بیک وقت سامنے آئے اور قرآن کی تلاوت کرنے والا اپنے کردار کا تجزیہ کرسکے۔ پچھلی آیت میں نیک لوگوں کو ان کی نیکی کے بدلے جزا دینے کے ساتھ مزید عنایات کا اعلان ہوا ہے۔ یہاں برے لوگوں کو ان کے برے اعمال کی سزا بتلاتے ہوئے یہ وضاحت کی گئی کہ انہیں فقط اتنی سزا دی جائے گی جس درجے کے انہوں نے گناہ اور جرائم کیے ہوں گے۔ گناہوں کے مطابق ہی ان کے چہرے خوفناک، منحوس اور کالے ہوں گے۔ اتنے کالے جس طرح رات کا گھٹا ٹوپ اندھیرا ہوتا ہے یہ لوگ اپنے کفرو شرک کی وجہ سے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ یَقُوْلُ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لأَہْوَنِ أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا لَوْ کَانَتْ لَکَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا أَکُنْتَ مُفْتَدِیًا بِہَا فَیَقُوْلُ نَعَمْ فَیَقُوْلُ قَدْ أَرَدْتُ مِنْکَ أَہْوَنَ مِنْ ہَذَا وَأَنْتَ فِیْ صُلْبِ اٰدَمَ أَنْ لاَ تُشْرِکَ أَحْسَبُہُ قَالَ وَلاَ أُدْخِلَکَ النَّارَ فَأَبَیْتَ إِلاَّ الشِّرْکَ) [ رواہ مسلم : کتاب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار، باب طَلَبِ الْکَافِرِ الْفِدَاءَ بِمِلْءِ الأَرْضِ ذَہَبًا] ” حضرت انس بن مالک (رض) نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں، آپ (ﷺ) فرماتے ہیں اللہ تبارک و تعالیٰ جہنمیوں میں سے کم ترین عذاب والے سے کہے گا۔ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اگر تیرے لیے ہو۔ کیا تو اسے فدیہ کے طور پر دے گا وہ کہے گا جی ہاں ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے تجھ سے اس سے بھی ہلکی بات کا مطالبہ کیا تھا جب تو آدم کی صلب میں تھا کہ میرے ساتھ شرک نہ کرناراوی کا خیال ہے کہ آپ (ﷺ) نے فرمایا میں تجھے جہنم میں داخل نہ کرتا لیکن تو شرک سے باز نہ آیا۔“ مسائل :1۔ برے لوگوں کو ان کی برائی کے مطابق سزا دی جائے گی۔ 2۔ برے لوگوں کے چہروں پر ذلت و ندامت ہوگی۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے برے لوگوں کو کوئی نہیں بچا سکتا۔ 4۔ برے لوگ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ 5۔ برائی کرنے والوں کے چہرے اندھیری رات کی طرح سیاہ ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن :برے لوگوں کا موت سے لے کر جہنم میں داخل ہونے تک انجام : 1۔ کاش آپ دیکھیں جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرتے وقت ان کے منہ اور پیٹھوں پر ماریں گے۔ (الانفال :50) 2۔ اس وقت دیکھیں جب ظالم موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے ہاتھ بڑھا کر کہیں گے اپنی جان نکالو۔ آج تمہیں رسوا کن عذاب سے دوچار کیا جائے گا۔ ( الانعام :94) 3۔ جس شخص نے برائی کی اور اس کو اس کی برائیوں نے گھیر لیا وہ جہنم میں ہمیشہ رہے گا۔ (البقرۃ:81) 4۔ جو شخص برے اعمال کے ساتھ آیا اسے اوندھے منہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔ (النمل :90) 5۔ برے لوگوں کو ان کی برائی کا بدلہ برائی کی مثل ملے گا اور ان کے چہروں پر ذلت چھائی ہوگی وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ (یونس :27) 6۔ قیامت کے دن مجرموں کا عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا۔ (فاطر :36)