سورة الانفال - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

شروع اللہ کے نام سے جو بے حد مہربان اور نہایت رحم والا ہے

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

سورۃ الانفال کا تعارف : انفال کا معنی ہے غنیمت کا مال۔ یہ سورۃ دس رکوع 75آیات اور 1075کلمات پر مشتمل ہے۔ اس کا آغاز ہی انفال کے متعلقہ سوال سے کیا گیا ہے۔ اس کی تمام آیات مدینہ یا اس کے گرد ونواح میں نازل ہوئیں ہیں۔ سورۃ کے واقعات اور آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ غزوہ بدر کے بعد نازل ہوئی۔ اس کے بنیادی مسائل اور مرکزی مضامین درج ذیل ہیں۔ 1۔ ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو۔ 2۔ مال غنیمت پر قانونی حق اللہ اور اس کے رسول کا ہے اس کی تقسیم مجاہد کی مرضی پر نہیں بلکہ اللہ اور اسکے رسول کے حکم کے مطابق ہونی چاہیے۔ 3۔ بدر کی فتح اللہ تعالیٰ کی نصرت وحمایت کا نتیجہ ہے ملائکہ کی کمک تو مجاہدین کے حوصلے بڑھانے کا بہانہ تھا۔ 4۔ بدر کے معرکہ کا مقصد اللہ کا کلمہ بلند کرنا اور کفار کا غرور خاک میں ملانا تھا۔ 5۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں کسی قسم کی خیانت نہیں ہونی چاہیے۔ 6۔ اللہ ہی مومنوں کا مولیٰ اور بہترین مددگار ہے۔ 7۔ مال غنیمت میں پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے مخصوص ہے۔ 8۔ حالات جنگ میں بھی اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے رہنے کا حکم ہے۔ 9۔ آپس کے اختلاف سے بچنا چاہیے کیونکہ اس سے ساکھ اکھڑ جاتی ہے۔ 10۔ شیطان اپنے کارندوں کی نظروں میں ان کے اعمال خوبصورت کر کے دکھاتا ہے۔ 11۔ میدان بدر میں مسلمانوں کے جوش اور ملائکہ کی مدد دیکھ کر شیطان بھی ڈر کے مارے بھاگ گیا تھا 12۔ جب تک لوگ نعمتوں کی ناشکری نہ کریں اللہ تعالیٰ اپنی نعمت کو زحمت میں تبدیل نہیں کرتا۔ 13۔ اہل مکہ کا کردار اور آل فرعون کے کردار میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ دونوں کا اپنے اپنے انداز میں ہولناک انجام ہوا۔ 14۔ اللہ کے نزدیک پوری مخلوق میں کون بد ترین مخلوق ہے۔ 15۔ سربراہ قوم کو اپنی قوم ہر وقت جہاد پر آمادہ رکھنا چاہیے۔ 16۔ مسلمانوں کو کفار کے مقابلہ میں اپنے گھوڑے جہاد کے لیے تیار رکھنے چاہیں۔ 17۔ کفار ایک دوسرے کے دوست اور مسلمان آپس میں خیر خواہ اور بھائی بھائی ہیں۔