فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ أُولَٰئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوا أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۖ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ
پھر بتلاؤ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو جھوٹ بولتے ہوئے خدا پر بہتان لگائے؟ (یعنی خدا نے اسے مامور نہیں کیا ہے، مگر وہ کہے میں مامور ہوں) اور اس سے بڑھ کر جو خدا کی آیتیں جھٹلائے؟ (یعنی خدا کا کلام واقعی نازل ہوا ہو اور وہ ضد اور سرکشی سے کہے نازل نہیں ہوا؟) یہی لوگ ہیں کہ (علم الہی کے) نوشہ میں جو کچھ ان کے لیے ٹھہرا دیا گیا ہے اس کے مطابق اپنا حصہ پاتے رہیں گے۔ لیکن بالآخر جب ہمارے فرستادہ پہنچیں گے کہ انہیں وفات دیں تو اس وقت وہ کہیں گے جن ہستیوں کو تم خدا کے سوا پکارا کرتے تھے اب وہ کہاں ہیں؟ وہ جواب دیں گے وہ ہم سے کھوئی گئیں (یعنی ان کی ہستی و طاقت کی کوئی نمود ہمیں دکھائی نہ دی) اور (اس طرح) اپنے اوپر خود گواہی دے دیں گے کہ وہ واقعی (سچائی سے) منکر تھے۔
ف 2 اس کا تعلق اوپر کی آیت والذین کذبو وبایتنا سے ہے یعنی دو قسم کے لوگ تو بہت ہے بڑے ظالم ہیں۔ پہلی قسم کے جوٹی نبوت کا دعویٰ کرنے والی یا اللہ تعالیٰ کی طرف کسی حکم کی چھوٹی نسبت کرنے والے آجاتے ہیں اور دوسری قسم میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جو قرآن کے کتاب الہی ٰ ہونے سے انکار کرتے ہیں یا آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کر منکر ہیں۔ ( کبیر )