سورة الاعراف - آیت 31

يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اور ہم نے حکم دیا تھا) اے اولاد آدم ! عبادت کے ہر موقع پر اپنے جسم کی زیب و زینت سے آراستہ رہا کرو۔ نیز کھاؤ پیو مگر حد سے نہ گزر جاؤ، خدا انہیں پسند نہیں کرتا جو حد سے گزر جانے والے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یعنی طواف اور نمازیں ستر عورت فرض ہے مرد کے لیے کمر تازانو تک اور عورت کے لے چہرہ اور ہاتھوں کے سوا سارا بدن اور کپڑے باریک جس سے بدن یا بال نظر آویں معتبر ہیں، (کذافی المو ضح) جب اوپر آیت میں قسط (عدل وانصاف) کا حکم دیا اور لباس اور اکل شرب بھی فی الجملہ قسط میں داخل تھے اس لیے ان میں اسراف سے منع فرمادیا۔ (کبیر) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں عورتیں اور مرد ننگے ہو کر طواف کرتے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی ( فتح القدیر) ف 5 اسراف یہ ہے کہ آدمی حلال کو حرام ٹھہرالے یا حلال سے تجاوز کر کے حرام میں جا پڑے حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں اور فرمایا مت اڑاؤ یعنی منع کام میں خرچ نہ کرو۔ ( موضح)