سورة الاعراف - آیت 12

قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ ۖ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

خدا نے فرمایا کس بات نے تجھے جھکنے سے روکا جب کہ میں نے حکم دیا تھا؟ کہا اس بات نے کہ میں آدم سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا، اسے مٹی سے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 اور آگ مٹی سے افضل ہے اور افضل اپنے سے کم درجہ کو کیسے سجدہ کرسکتا ہے خواہ اس کا حکم دینے ولا اس کا پر رو دگار ہی کیوں نہ ہو۔ اس طرح گویا شیطان نے واضح حکم کی موجوگی میں عقلی قیاس سے کام لیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دھتکارا گیا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا حضرت حسن بصری (رح) نے فرمایا سب سے پہلے جس نے دین کے معاملے کو اپنی رائے سے قیاس کیا وہ ابلیس ہے یعنی اللہ تعالیٰ ن اسے آدم ( علیہ السلام) کو سجدہ کرنے کا حکم دیامگر اس نے کہا میں آدم ( علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔ ابن سیرین نے فرمایا شرک کی بنیاد بھی قیاس ہی تھا۔ ( ابن جریر) اب بھی نصوص کے مقابلہ میں جو شخص اس طرح عقلی قیاس سے کام لے گا اس میں خصلت شیطانی کا اثر ہے۔ اس کا بھی وہی انجام ہوگا جو ابلیس کا ہوا۔ ( ا، ت )