اتَّبِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ۗ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ
(اے لوگو) جو کچھ تمہارے پروردگار کی جانب سے تم پر نازل ہوا ہے اس کی پیروی کرو اور خدا کو چھوڑ کر اپنے (ٹھہرائے ہوئے) مددگاروں کے پیچھے نہ چلو (افسوس تم پر) بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ تم نصیحت پذیر ہو۔
ف 10 یعنی صرف کتاب وسنت کی اتباع کرو۔ (قرطبی) امام رازی فرماتے ہیں کہ’’ رسالة‘‘ کام معاملہ تین امور سے پورا ہوتا ہے مر سِل یعنی خدا اور مرَسل یعنی رسول اور مرسل الیہ یعنی امت۔ اوپر کی آیت میں پیغمبر (ﷺ) کو تبلیغ وانذار کا حکم دیا ہے اور اب اس آیت میں امت کو آنحضرت (ﷺ) کی متابعت کا ،(کبیر ) ف 11 ایعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرویا قرآن وسنت کے سواکسی کی بات نہ مانو خواہ وہ کتنا ہی بڑا امام بزرگ محقق یا دانشور ہی کیوں نہ ہو۔ ہر ایک کی بات کو قرآن و حدیث کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا اگر کسی بات پر قرآن و حدیث سے تصریح نہیں ملے گی تو اجماع اور اجتہاد کی طرف رجوع کیا جائے گا کیونکہ یہ دونوں بھی کتاب وسنت کے فروع میں سے ہیں۔