قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
کہہ دوکہ : کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور پروردگار تلاش کروں، حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے ؟ اور جو کوئی شخص کوئی کمائی کرتا ہے، اس کا نفع نقصان کسی اور پر نہیں، خود اسی پر پڑتا ہے۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ (٨٥) پھر تمہارے پروردگار ہی کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے۔ اس وقت وہ تمہیں وہ ساری باتیں بتائے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
ف 10 اور اس کے سواتم جن جھوٹے معبودونکی بندگی کرتے ہو وہ کسی چیز کے مالک نہیں بلکہ خود دوسری کے محتاج ہیں۔ مروی ہے کہ کفار نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے درخواست کی کہ اپنے آبائی دین کو اختیاکر لو اور ہمارے معبودوں کی عبادت کرو جس الہ کی تم عبادت کرتے ہو اسے تر کر دو ہم دنیا و آخرت میں تمہارے ہر نقصان کے ذمہ دار ہیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی، (قرطبی ) فوائد صفحہ ہذا ف 1 یعنی اس پر کسی دوسرے عمل کی ذمہ داری نہ ہوگی یہ اس متعارض معبودوں کی آیت سے متعارض نہیں ہے جس میں ارشاد ہے کہ تم اپنے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور انکے ساتھ کچھ دوسرے بو جھ بھی ( عنکبوت 13) اس لے کہ دوسرے بوجھوں سے مراد انہی لوگوں کے بو جھ ہیں جنہیں یہ گمراہ کریں گے (قر طبی) اور حدیث من سن سنتہ سیتہ الخ سے بھی اس کی تا ئید ہوتی ہے۔ ف 2 اس وقت معلوم ہوجائے گا کہ کون صحیح راستے پر تھا اور کون غلط راستے پر۔