سورة الانعام - آیت 152

وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖ وَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖ وَبِعَهْدِ اللَّهِ أَوْفُوا ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یتیم جب تک پختگی کی عمر کو نہ پہنچ جائے، اس وقت تک اس کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ، مگر ایسے طریقے سے جو (اس کے حق میں) بہترین ہو، اور ناپ تول انصاف کے ساتھ وپرا پورا کیا کرو، (البتہ) اللہ کسی بھی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتا۔ (٨٢) اور جب کوئی بات کہو تو انصاف سے کام لو، چاہے معاملہ اپنے قریبی رشتہ دار ہی کا ہو، اور اللہ کے عہد کو پورا کرو۔ (٨٣) لوگو ! یہ باتیں ہیں جن کی اللہ نے تاکید کی ہے، تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 10 یعنی وہ بالغ ہوجائے اور اس میں اپنے معاملات کو نپٹا نے کی خود صلاحیت پیدا ہوجائے، (دیکھئے سورۃ نسا آیت 6) ف 11 لہذا اگر پورا تولنے اورماپنے کی کوشش کرے مگر بھول چوک سے غلطی کر بیٹھے تو اس سے باز پرس نہ ہوگی یہی معنی إِلَّا وُسۡعَهَاکے ہیں۔ (ابن کثیر ) ف 1 یعنی رشتہ داری یا قرابت عد ل وانصاف میں مانع نہ ہونے پائے اور ہر حالت اور ہر زمانہ میں عدل وانصاف سے کام لو۔ ( ابن کثیر) ف 2 یعنی اللہ تعالیٰ کے تمام اوامر ونواہی بجا لاؤ اور کتاب وسنت کے مطابق عمل کرو، اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کرنے سے یہی مراد ہے (ابن کثیر،)