وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعَامِ نَصِيبًا فَقَالُوا هَٰذَا لِلَّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَٰذَا لِشُرَكَائِنَا ۖ فَمَا كَانَ لِشُرَكَائِهِمْ فَلَا يَصِلُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَمَا كَانَ لِلَّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَىٰ شُرَكَائِهِمْ ۗ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ
اور اللہ نے جو کھیتیاں اور چوپائے پیدا کیے ہیں ِ ان لوگوں نے ان میں سے اللہ کا بس ایک حصہ مقرر کیا ہے۔ (٦٦) چنانچہ بزعم خود یوں کہتے ہیں کہ یہ حصہ تو اللہ کا ہے، اور یہ ہمارے ان معبودوں کا ہے جن کو ہم خدائی میں اللہ کا شریک مانتے ہیں۔ پھر جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے، وہ تو (کبھی) اللہ کے پاس نہیں پہنچتا، اور جو حصہ اللہ کا ہوتا ہے، وہ ان کے گھڑے ہوئے معبودوں کو پہنچ جاتا ہے۔ ایسی بری بری باتیں ہیں جو انہوں نے طے کر رکھی ہیں۔
ف 3 بعثت وجزا کے متعلق ان کے خیالات کی تردید کے بعد اب یہاں سے ان کی دوسری اعتقادی اوعملی حماقتوں اور جہالتوں کا بیان ہورہا ہے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص اہل عرب کے جاہلا نہ نظریات کو جاننا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ سورۃ انعام کی 130 آیتوں کے بعد سے آیاتİقَدۡ خَسِرَ ٱلَّذِينَ قَتَلُوٓاْ أَوۡلَٰدَهُمۡ سَفَهَۢا بِغَيۡرِ عِلۡمٖ......الآیةĬ تک تلاوت کرے ابن العربی فرماتے ہیں کہ ابن عباس نے بالکل صحیح کها ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں بتوں کو ترجیح دینے سے بڑی جہالت اور کون سی ہو سکتی ہے (کبیر، قرطبی) مطلب یہ ہے کہ کھیتی اور مو یشیوں میں سے کچھ حصہ صلہ رحمی اور مسافروں کی مہمانی کے لیے مخصوص کرلیتے۔ ف 4 یہ مشرکین کی پہلی گمراہی اور جہالت کا بیان ہے کہ وہ اپنی کھتی اور جانوروں کی نسل میں جو نیاز اور خیرات نکالتے اس کے دو حصے کرلیتے ایک حصہ اللہ تعالیٰ کے لیے اور دوسرا اپنے بتوں اور کاہنوں کے لیے۔ خرچ کرنے پر جب بتوں اور کاہنوں کا حصہ کم پڑجاتا تو اللہ تعالیٰ کے حصے میں سے لے کر اس میں ڈال دیتے اور کہتے کہ اللہ تو غنی ہے اس کو زیادہ مال کی کیا ضرورت ہے اور اگر اللہ تعالیٰ کا حصہ کم پڑجاتا تو اس میں بتوں کے حصے میں سے کچھ نہ ڈالتے، حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ اب جاننا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی نیازیه کہ اس کی راہ جن کی دلوا دیا ہے ان کو دینا اسکا فائدہ اللہ کو نہیں پہنچتا بلکہ اس چیز سے فقیر کا فائدہ ہے اور ثواب ہے فائدہ دینے والے کو پھر اگر کسی بزرگ کے واسطے اس وضع پر دے جیسے یہاں فرمایا تو شرک ہے ہاں اگر ایصال ثواب کے لیے دے تو صحیح ہے ( کذافی۔ المو ضح)