سورة الانعام - آیت 121

وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ ۗ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ۖ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جس جانور پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اس میں سے مت کھاؤ، اور ایسا کرنا سخت گناہ ہے۔ (مسلمانو) شیاطین اپنے دوستوں کو ورغلاتے رہتے ہیں تاکہ وہ تم سے بحث کریں۔ اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو تم یقینا مشرک ہوجاؤ گے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 پہلے اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمادیا کہ اللہ تعالیٰ نے یه بیان فرمادیا كه الله كے نام کا ذبیحہ حلال ہے ۔اب اس آیت میں بیان فرمایا کہ جس ذبیحہ پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کا کھانا حرام ہے اس میں میتہ اور وہ جانور یا لتنصیص داخل ہیں جو بتوں کے نام پر ذبح کئے گئے ہوں اور آیت گو اپنے عموم کے اعتبار سے ہر اس چیز کو شامل ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا گیا ہو مگر فقہا نے بالا جماع اس سے ذبیحہ مراد لیا ہے (رازی) مسئلہ :اگر کسی ذبیحہ پر عمدا اللہ تعالیٰ کا نام ترک کردیا جائے تو وہ اکثر فقہا كے نزدیک حرام هے مگر جب مسلمان ذبح کرتے وقت بسم للہ بھول جائے تو اس كا کھانا جائز ہے۔ ف 8 یعنی جانور کو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا( دیکھئے آیت115) ف 9 اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام اور حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال قرار دینے والا بھی مشرک ہے کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کو حاکم بنالیا ،(کبیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں شرک فقط یہی نہیں کہ کسی کو سوائے خدا کے پوجے بلکہ شرک کے حکم میں بھی ہے کہ اور کا مطیع ہوئے، ( موضح )