سورة الانعام - آیت 113

وَلِتَصْغَىٰ إِلَيْهِ أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَلِيَرْضَوْهُ وَلِيَقْتَرِفُوا مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (وہ انبیاء کے دشمن چکنی چپڑی باتیں اس لیے بناتے تھے) تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ان کے دل ان باتوں کی طرف خوب مائل ہوجائیں اور وہ ان میں مگن رہیں، اور ساری وہ حرکتیں کریں جو وہ کرنے والے تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 یہ شیاطین ایک دوسرے کا چالبازیاں اور مکاریاں سکھاتے ہیں ( وحیدی) اس کا عطف غیر و دار ہے ای لیغرو ابذالک ولتصغی الیہ الخ۔ یہ توجیہ ان سب توجیہات سے ہتر ہے جو اس مقام پر ذکر کی گئی ہیں۔ ( رازی) ف 8 یعنی اس وحی کے مطابق شیاطین کے پیش نظر یہ سب مقاصد ہیں۔ رازی) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یہ کئی آیتیں اس وقت نازل ہوئیں جب کفار کہنے لگاکہ مسلمان اپنا مارا ہوجانور کھاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے مارے ہوئے جانور کو حرام سمجھتے ہیں فرمایا کہ ایسی فریب کی باتیں شیطان کرتے ہیں تاکہ انسان کو شبہات میں ڈا لا جائے عقل کا حکم اللہ کا ہے۔ آگے پھر واضح طورسمجھا یا گیا کہ ہر جانور کو مانے والا اللہ ہی ہے اور اس کے نام میں برکت ہے سوجو اس کے نام پر ذبح ہو وہ حلال ہے اور جو اس کے نام کے بغیر مر گیا وہ مردرار ہے۔ (از مو ضح)