سورة الانعام - آیت 100

وَجَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور لوگوں نے جنات کو اللہ کے ساتھ خدائی میں شریک قرر دے لیا، (٣٩) حالانکہ اللہ نے ہی ان کو پیدا کیا ہے۔ اور مجھ بوجھ کے بغیر اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تراش لیں۔ (٤٠) حالانکہ اللہ کے بارے میں جو باتیں یہ بناتے ہیں وہ ان سب سے پاک اور بالاوبرتر ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 اوپر کی آیات میں جب اپنی الوہیت کے ثبوت میں عالم علوی اور عالم سفلی سے براہین خمسہ ذکر فرمادیں تو اب بتایا کہ بعض فرقے ایسے بھی تھے جو ار واح خبیثہ اور جنات کی پرستش کرتے اور مصیبت کے وقت ان کے نام کی دہائی دیتے اور کائنات میں ان کا تصرف مانتے تھے ان سب کی اس آیت میں تردید فرمائی کہ بے سمجھے انہوں نے جنوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرا لیا اور اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑلیں چنانچہ مشرکین عرب ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں کہا کرتے تھے، فرمایا اللہ تعالیٰ ان گھڑی ہوئی باتوں سے پاک ہے بعض سلف نے فرمایا کہ یہ آیت ان بے دینوں مجوسیوں کے بارے میں نازل ہوئی جو اللہ تعالیٰ کو انسانوں، جانوروں چوپایوں اور ہر قسم کے خیرات کا اور شیطان (ابلیس) کو درندوں سانپوں اور ہر قسم کے شر ور کا خالق قرار دیتے تھے (وحیدی وغیرہ) یہ قول حضرت ابن عباس کا ہے اور مجوس کو زنا دقہ فرمایا ہے امام رازی لکھتے ہیں کہ زیر نظر آیت کو مذکورہ توجیحات میں سے یہ توجیہ بہترین (کبیر ) ف 8 پھر مخلوق کو خالق کا شریک ٹھہرانا سراسر حماقت اورجہالت نہیں تو کیا ہے۔