وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
(پھر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے کہے گا کہ) تم ہمارے پاس اسی طرح تن تنہا آگئے ہوجیسے ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور جو کچھ ہم نے تمہیں بخشا تھا وہ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو، اور ہمیں تو تمہارے وہ سفارشی کہیں نظر نہیں آرہے جن کے بارے میں تمہارا دعوی تھا کہ وہ تمہارے معاملات طے کرنے میں (ہمارے ساتھ) شریک ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے ساتھ تمہارے سارے تعلقات ٹوٹ چکے ہیں اور جن (دیوتاؤں) کے بارے میں تمہیں بڑا زعم تھا وہ سب تم سے گم ہو کر رہ گئے ہیں۔
ف 7 اس میں سے کچھ بھی اپنے ساتھ نہ لائے اورنہ وہ تمہارے کسی کام آیا۔ (وحیدی) ف 8 اور کہتے تھے کہ جس طرح اللہ اس بات کا حقدار ہے کہ ہم اس کی عبادت کریں یہ بھی حق رکھتے ہیں یہ بات ان سے تقریع اور توبیخ کے طور پر کہی جائے گی ( ابن کثیر )