سورة الانعام - آیت 81

وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن چیزوں کو تم نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے، میں ان سے کیسے ڈر سکتا ہوں جبکہ تم ان چیزوں کو اللہ کا شریک ماننے سے نہیں ڈرتے جن کے بارے میں اس نے تم پر کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے؟ اب اگر تمہارے پاس کوئی علم ہے تو بتاؤ کہ ہم دو فریقوں میں سے کون بے خوف رہنے کا زیادہ مستحق ہے ؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یہ اوپر کی آیت میں دوسرے جواب کا تتمہ ہے یعنی میں تمہارے ان معبودوں سے کیوں ڈروں جبکہ مجھے یقین ہے کہ مجھے کو کوئی نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتے، ڈرناتو تمہیں چاہیے جو بے دلیل اللہ کے ساتھ شریک بناکر ظلم عظیم کا ارتکاب کر رہے ہو۔ (کبیر) ف 4 کیا تم مشرکین جو ان بتوں کے متعلق محض وہم پرستی کی راہ سے یہ سمجھ رہے ہو کہ شاید یہ نفع ونقصان پہنچاسکتے ہیں یا ہم خالص توحید پرست جنہیں یہ یقین اراطمینان حاصل ہے کہ اللہ ہی ہر نفع ونْقصان پر قادرہے اور اس کے سوا دنیان کی کوئی زندہ یا مردہ ہستی ہمارا ذرہ بھر نقصان نہیں کرسکتی اس امت کے کلمہ پیر پرست بھی اہل توحید سے کہتے ہیں کہ جو شخص بڑئے پیر کی گیارہویں چھوڑدے اس کا بیٹا یا بھینس مرجاتی ہے یا کوئی اور نقصان پہنچ کرجاتا ہے تو ان کا بھی یہی جواب ہے جو حضرت ابراہیم نے فرمایا (سلفیہ بحوالہ فتح )