سورة الانعام - آیت 80

وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللَّهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا ۗ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (پھر یہ ہوا کہ) ان کی قوم نے ان سے حجت شروع کردی۔ (٢٩) ابراہیم نے (ان سے) کہا : کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں حجت کرتے ہو جبکہ اس نے مجھے ہدایت دے دی ہے ؟ اور جن چیزوں کو تم اللہ کے ساتھ شریک مانتے ہو، میں ان سے نہیں ڈرتا (کہ وہ مجھے کوئی نقصان پہنچا دیں گی) الا یہ کہ میرا پروردگار (مجھے) کچھ (نقصان پہنچانا) چاہے (تو وہ ہر حال میں پہنچے گا) میرے پروردگار کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ کیا تم پھر بھی کوئی نصیحت نہیں مانتے؟

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 قوم کے ساتھ یہ مناظرہ ہوا تو ان کی قوم نے عقیدہ کی صحت پر بہت سے دلائل پیش کئے مثلا انہوں نےİ‌إِنَّا ‌وَجَدۡنَآ ءَابَآءَنَا عَلَىٰٓ أُمَّةٖĬكی دلیل پیش کی۔ نیز حضرت ابرہیم ( علیہ السلام) كودھمکی دی کہ بت تمہیں آفات وبلیات میں مبتلا کردیں گے۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نےوَقَدۡ هَدَىٰنِۚسے پہلی لیل کا جواب دیا کہ دلیل یقینی کے مقابلے میں تمہارا ’’دین آبا ‘‘بے معنی ہے اور انکی دھمکی کے جواب میں فرمایا کہ پروردگار کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اور بات ہے مگر یہ تمہارے بت اور جھوٹے پروردگار میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ (رازی) ف 2 کہ یہ بے جان بت کچھ حقیقت نہیں رکھتے، (ابن کثیر )