سورة الانعام - آیت 76
فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأَىٰ كَوْكَبًا ۖ قَالَ هَٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَا أُحِبُّ الْآفِلِينَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
چنانچہ جب ان پر رات چھائی تو انہوں نے ایک ستارا دیکھا۔ کہنے لگے : یہ میرا رب ہے (٢٨) پھر جب وہ ڈوب گیا تو انہوں نے کہا : میں ڈوبنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 8 حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے اپنی قوم سے یہ بات یا تو استفہام انکاری کے لہجہ میں فرمائی یعنی کیا یہ میرا رب ہے یا بطور ایسے مفروضہ کے جو صحیح نہیں ہوسکتا تا کہ آگے چل کر دلنشیں طریقہ سے ان کے عقیدہ کی غلطی واضح کی جاسکے کیونکہ وہ لوگ کو اکب (ستاروں) کی پر ستش کرتے تھے اور انہیں کو اپنے رب سمجھتے تھے۔ (رازی)