قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ
کہو کہ : وہ اس بات پر پوری طرح قدرت رکھتا ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر سے بھیج دے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے (نکال دے) یا تمہیں مختلف ٹولیوں میں بانٹ کر ایک دوسرے سے بھڑا دے، اور ایک دوسرے کی طاقت کا مزہ چکھا دے۔ دیکھو ! ہم کس طرح مختلف طریقوں سے اپنی نشانیاں واضح کر رہے ہیں تاکہ یہ کچھ سمجھ سے کام لے لیں۔
ف 8 جیسے بارش طوفان بجلی اولے آندھی وغیرہ حضرت ابن عباس (رض) اوپر کے عذاب سے ظالم حکمران بھی مراد لیتے ہیں۔ ( درمنشو ر) ف 9 جیسے زلزلہ قحط اور زمین میں دھنسنا وغیرہ ف 10 اور یہ وہ عذاب ہے جس سے مسلمان محفوظ نہ رہے حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ تین چیزوں کی درخواست کی پز اوپر اور نیچے سے عذاب کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمالی مگر تیسری دعا کہ میرے امت آپس کے تفرقے اور جنگ وجدال سے محفوظ رہے مگر منظور نہیں فرمائی (مسلم) ف 11 وار اپنی روش سے باز آجائیں، حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں عذاب یہ بھی ہے کہ آپس میں لڑادے اور ایک دوسرے کو قتل یا قید کرے حضرت نے سمجھ لیا کہ یہ اس امت پر بھی ہوگا اکثر عذاب الیم شدید عظیم انہی باتووں کو فرمایا ہے لیکن ان پر جو کافر ہیں ( از موضح )