سورة الانعام - آیت 59

وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور خشکی اور سمندر میں جو کچھ ہے وہ اس سے واقف ہے کسی درخت کا کوئی پتہ نہیں گرتا جس کا اسے علم نہ ہو، اور زمین کی اندھیریوں میں کوئی دانہ یا کوئی خشک یا تر چیز ایسی نہیں ہے جو ایک کھلی کتاب میں درج نہ ہو۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 یعنی خلق میں سے کسی ایک کو بھی تو امور غیبہ کا علم حاصل نہیں ہے یہ خاصہ خدا ہے۔ (سلفیہ) اس سے معلوم ہوا کہ جو نجومی یا پنڈت یار تال یا جفار اپنی غیب دامی کا دعوی کرتے اور لوگوں کو آئندہ پیش آنے والی باتیں بتاتے ہیں ہو سب جھوٹے اور ٹھگ ہیں اور ان کے پاس جانا کسی مسلمان کا کام نہیں ہے اس لیے ایک حدیث میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد ہے من اتی کاھنا او منجما فقد کفر یما انزل علی محمد کہ جو کسی کاہن یا نجومی کے پاس گیاہ اس نے اس چیز کا انکار کردیا جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی گئی (از شوکانی) مزید دیکھئے (لقمان آیت 34) ف 9 یعنی اس کائنات کی چھوٹی سے چھوٹی اور پوشیدہ سے پوشیدہ ہر چیز لوح محفوظ میں درج ہے۔ (رازی )