سورة الانعام - آیت 54

وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو ان سے کہو : سلامتی ہو تم پر ! تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت کا یہ معاملہ کرنا لازم کرلیا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی سے کوئی برا کام کر بیٹھے، پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 12 پہلی آیت میں انکے طرد سے منع فرمایا۔ اب اس آیت میں ان کے اکرام کا حکم دیا۔ (رازی) یعنی جو لوگ کفر وشرک کے غلبہ کے باوجود اس پر آشوب دور میں آپ (ﷺ) کی دعوت قبول کر کے مسلمان ہو رہے ہیں انہیں امن وسلامتی کی خوشخبری دے دیجئے یعنی یہ کہ اسلام لانے كے بعد وہ اللہ کے عذاب سے مامون ہوگئے۔ اب ا ن سے ان اعمال پر مواخذه نہیں ہوگا جو وہ کفر کی زندگی میں کرتے رہے ہیں۔( المنار، عن ابن عباس) (رض) اس سے معلوم ہوا کہ نیک لوگوں کا احترام کرنا چاہیے اور انہیں ناراض نہیں کرنا چاہیے (قرطبی) ف 1 نادانی سے گناہ کر بیٹھنے کا مطلب اس کے انجام بد کو نہ سمجھنا ہے۔ ( دیکھئے سورۃ نسا آیت 17) اوپر کی آیتوں میں انذار تھا اب اس آیت میں تبشیر ہے۔