سورة الانعام - آیت 50

قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر !) ان سے کہو : میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا (پورا) علم رکھتا ہوں، اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں (١٧) میں تو صرف اس وحی کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔ کہو کہ : کیا ایک اندھا اور دوسرا بینائی رکھنے والا دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ پھر کیا تم غور نہیں کرتے؟

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 آنحضرت (ﷺ) سے وہ مطالبہ کرتے کہ اگر تم اللہ کے پیغمبر ہو تو اللہ تعالیٰ سے مطالبہ کرو کہ ہمیں دنیا كا سازو سامان اور فراوانی حاصل ہوجائے اس آیت میں اس مطا لبے کا جواب دیا گیا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر یہ اعتقاد رکھا جائے کہ فلاں مرید کو فلاں پیر نے ایک خزانہ بخش دیا مالدار کردیا تو یہ عقیدہ شرک کی ذیل میں آئے گا (کذافی السلفیہ) ف 2 کہ آئندہ کی جو بات مجھ پو چھتے جا ؤ میں تمہیں بتلاتاجاؤں۔ غیب کا جاننا صرف اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ مجھے جو اور جتنا علم ہے اس کی اس نے اطلاع دی ہے وہ چاہتا تو مجھے اتنا علم بھی نه دیتا اور چاہتا تو اس سے بھی زیادہ دے دیتا۔ اس سے ثابت ہوا کہ جس کا یہ عقیدہ ہو کہ انبیا کو علم غیب ہوتا ہے تووه مشرک ہے جب سیّد الر سل (ﷺ) کو علم غیب نہ ہوا تو دوسروں کا کیا ذکر ہے اورجب رسول (ﷺ) غیب دان نه ٹھہرے تو پھر کوئی پیر شہید۔ ولی، مجذوب سالک یا عالم عابد کیسے غیب دان ہوسکتا ہے اور کاہن نجومی اور رمال کس شمارو قطار میں ہیں۔ (از ترجمان نواب) ف 3 بلکہ تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں پھر تم فرشتوں کی طرح آسمان پر چڑھنے کا مجھ سے مطالبہ کیوں کرتے ہو ؟ ف4اور کسی معاملے میں اپنی خواہش کی پیروی نہیں کرتا اس سے معلوم ہوا کہ نبی (ﷺ) نے بندوں تک جتنے احکام پہنچانے چاہے قرآن کی شکل میں یااحادیث کی صورت میں وہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھے لہذا قرآن کی طرح سنت کی پیروی بھی ضروری ہے بلکہ سنت کے بغیر قرآن کی پیروی ناممکن ہے جو لوگ سنت کو چھوڑ کر صرف قرآن کی پیروی پر زور دیتے ہیں وہ دراصل اپنی من مانی تاویلات کرنا چاہتے ہیں۔ ف 5 یعنی باطل برست اور حق پرست یا کافر اور مسلمان یا جاہل اور عالم ۔شاہ صا حب (رح) لکھتے ہیں یعنی پیغمبر آدمی کے سوا کچھ اور نہیں ہوجاتے کہ ان سے محال باتیں طلب کرے ۔ایک اندھے اور ایک دیکھتے کا (یہی) فرق ہے ( مو ضح)