وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور (دیکھو ان کا حال تو یہ ہے کہ) جب یہ ایمان والوں سے ملتے ہیں، تو اپنے آپ کو مومن ظاہر کرتے ہیں لیکن جب اکیلے میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں تو کہتے ہیں "جو کچھ تمہیں خدا نے (تورات کا) علم دیا ہے وہ ان لوگوں پر کیوں ظاہر کرتے ہو؟ کیا اس لیے کہ وہ تمہارے خلاف تمہارے پروردگار کے حضور اس سے دلیل پکڑیں) یعنی تورات سے تمہارے خلاف دلیل لائیں؟ کیا (اتنی موٹی سی بات بھی) تم نہیں سمجھتے؟
ف 5 : یہود کی اخلاقی پستی اور خدا سے بےخوفی کا یہ عالم تھا کہ ان میں سے بعض لوگ جب مسلمانوں سے ملتے تو اپنے ایمان کا دعوی کرتے اور از راہ نفاق و خوشامد ان سے ان علامتوں اور پیشنگوئیوں کا تذ کرہ بھی کرتے جو تورات اور ان کی دوسری کتابوں میں نبی آخرالزمان کے متعلق موجود تھیں لیکن جب وہ آپس میں ملتے تو ایک دوسرے کو ملامت کرتے کہ تم ان مسلمانوں کو وہ باتیں کیوں بتاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے صرف تم کو ہی بتائی ہیں ؟ کیا تم نہیں سمجھتے کہ یہ مسلمان آخرت میں اللہ کے سامنے تمہاری اپنی فراہم کردہ معلومات کی بنا پر تم پر حجت قائم کریں گے کہ تم نبی آخرالز مان کو جاننے اور پہچان لینے کے باوجود ان پر ایمان نہیں لائے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ’’ عِنْدَ ‘‘ بمعنی فِی ہو یعنی تمہارے پروردگار کے بارے میں تم پر غالب رہیں۔ (قرطبی۔ ابن کثیر )