سورة الانعام - آیت 38

وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُم ۚ مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور زمین میں جتنے جانور چلتے ہیں، اور جتنے پرندے اپنے پروں سے اڑتے ہیں، وہ سب مخلوقات کی تم جیسی ہی اصناف ہیں۔ ہم نے کتاب (یعنی لوح محفوظ) میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ پھر ان سب کو جمع کر کے ان کے پروردگار کی طرف لے جایا جائے گا۔ (١٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 مطلب یہ ہے کہ جمیع بہائم اور پرندے تمہاری طرح کی امتیں ہیں اور جس طرح ان کے رزق اور مصالح کی رعایت کی گئی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انسان کے مصالح کی بھی رعایت کی ہے اور ان کے مطالبہ کے مطابق آیات نازل کرنا خود ان کی مصلحت کے خلاف ہے (رازی) یا مثل تمہاری ہیں ذکر اللہ میں اور دلیل ہیں کمال توحید اللہ تعالیٰپر یا محشورہونے میں تمہاری طرح ہیں (فتح البیان) ف 8 یعنی لوح محفوظ میں (موضح) جو کہ تمام مخلوقات کے احوال پر پوری طرح حاوی ہے کہ ایک حدیث میں ہے(‌جَفَّ ‌الْقَلَمُ ‌بِمَا ‌هُوَ ‌كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ) کہ قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے اس کی تحریر پر سیاہی خشک ہوگئی ہے (رازی ) اور اس سے مراد قرآن پاک بھی ہوسکتا ہے۔ امام رازی فرماتے ہیں کہ ’’اور یہی اظہر ہے‘‘ اس لحاظ سے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں دین سے متعلق تمام اصول (بنیاد دی امور) بیان کردیئے اور جن جزئیات کا ذکر نہیں کیا وہ آنحضرت (ﷺ) نے اپنےقول و عمل سے بیان فرمادی ہیں اور مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ پیغمبر جس چیز کا حکم دیں اسے بجا لاؤ اور جس چیز سے منع کریں اس سے رک جاؤ پس آنحضرت (ﷺ) کی حدیث بھی کتاب الہٰی ہے چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جو عورت وسمہ یا بناوٹی بال لگاتی ہے۔ اس پر اس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت بھیجی ہے ایک عورت نے کہا میں نے سارا قرآن پڑھا ہے مگر مجھےکوئی آیت ایسی نہیں ملی جس میں ایسی عورتوں پر لعنت ہو حضرت عبدا للہ بن مسعود نے فرمایا اگر تم قرآن پڑھ لیتیں تو معلوم ہو ہوجاتا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا:İمَآ ءَاتَىٰكُمُ ‌ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ ...الخĬ ۔ الغرض حدیث کے وحی ہونے پر قرآن میں بہت سے دلائل مذکور ہیں۔ (رازی، ابن کثیر) ف 9 کفار کو تہدید ہے کہ جب اللہ تعالیٰ زمین کے کسی معمولی سے جانور یا پرندے کے حالات سے بھی نا واقف نہیں ہے اور اس کا نامہ اعمال محفوظ ہے اور اس کا اسے بد لہ بھی ملیگا تو تم اپنے بارے میں یہ کیوں سمجھ رہے ہو کہ تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ نہیں دیا جائگیا (کذافی الکبیر )