سورة الانعام - آیت 35

وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر ان لوگوں کا منہ موڑے رہنا تمہیں بہت بھاری معلوم ہورہا ہے تو اگر تم زمین کے اندر (جانے کے لیے) کوئی سرنگ یا آسمان میں (چڑھنے کے لیے) کوئی سیڑھی ڈھونڈ سکتے ہو تو ان کے پاس (ان کا منہ مانگا یہ) معجزہ لے آؤ۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کردیتا۔ لہذا تم نادانوں میں ہرگز شامل نہ ہونا۔ (١٠)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 تو آپ ایسا بھی کر کے دیکھ لیجئے لیکن یہ چونکہ آپ سے کبھی نہیں ہوسکتا تو بلاوجہ کڑھنے سے کیا فائدہ بہتر ہے کہ آپ انجام کار کو ہم پر چھوڑ تے ہوئے پورے سکون واطمینان سے اپنی دعوت کے کام میں لگے رہیں۔ ف 3 یعنی ایسا مت خیال کیجئے کہ کسی نشانی(معجزہ) لانے سے یہ راہ ہدایت پر ضرورهی آجائیں گے ہدایت اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہے آپ کے ذمہ صرف پیغام پہنچادینا ہے اس حقیقت کو پیش نظر رکھیں اور ان لوگوں کے ایمان نہ لانے پر ہرگز کوئی غم یا افسوس نہ کریں اللہ تعالیٰ کو تکوینی طور پر اس سب کو مومن بنانا ہوتا تو یہ اس كے سامنے کوئی مشکل بات نہ تھی مگر ایسا کرنا اس کی حکمت کے خلاف ہے لہذا اس قسم کے جاہلانہ نظریے کو اپنے دل میں جگہ نہ دیجئے۔