وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۖ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور دنیوی زندگی تو ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں (٨) اور یقن جانو کہ جو لوگ تقوی اختیار کرتے ہیں، ان کے لیے آخرت والا گھر کہیں زیادہ بہتر ہے۔ تو کیا اتنی سی بات تمہاری عقل میں نہیں آتی؟
ف 7 دنیا کے سریع الزوال ہونے کے اعتبار سے اس کو لہو ولعب فرمایا ہے۔( رازی) یعنی آخرت کی حقیقی اور ابدی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی زندگی اور لذتیں ایسی ہی ہیں جیسے بچوں کا کھیل تماشا جو تھوڑی دیر میں ختم ہوجاتا ہے حضرت شداد بن اوس سے روایت ہے کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا: عقلمند وہ ہے جس نے اپنے نفس کا حساب لیا اور موت کے بعد آنے والی زندگی کے لیے عمل کیا اور عاجز (احمق) وہ ہے جس نے اپنے نفس کو اپنے خواہشوں کے پیچھے لگادیا او پھر اللہ سے بخشش کی آرزو رکھی (ترمذی) ف 8 یعنی ان لوگوں کے لیے جو اپنی زندگی میں۔ شرک کفر نفاق اور کبائر سے بچتے ہیں ورنہ کافر کے لیے تو دنیا کی زندگی ہی بہتر ہے جیسا کہ حدیث میں ہے(الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَةُ الْكَافِرِ)کہ مومن کے لیے تو دنیا قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے (کبیر)