وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْأَوْنَ عَنْهُ ۖ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور یہ دوسروں کو بھی اس (قرآن) سے روکتے ہیں، اور خود بھیا س سے دور رہتے ہیں۔ اور (اس طرح) وہ اپنی جانوں کے سوا کسی اور کو ہلاکت میں نہیں ڈال رہے، لیکن ان کو احساس نہیں ہے۔
ف 8 یعنی صرف قرآن پر طعن کرنے پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ قرآن سننے اور آنحضرت (ﷺ) پر ایمان لانے سے دوسرے لوگوں کو بھی منع کرتے ہیں (کذافی الکبیر) بہت سے بدعت پرست علما اپنے مانے والوں کو اس لیے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنے سے منع کرتے ہیں کہ کہیں وہ عشق وجذب۔ پاگل پن کی بھول بھلیوں سے نکل کر وہابی نہ بن جائیں لا حول ولا وقوۃ الا باللہ العلی العظیم، ف 9 حضرت ابن عباس (رض) اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ کفر میں غلو اور تمادی کے سبب اپنے آپ کو ہلاکت کے گڑھے میں ڈال رہے ہیں اور یہ نہیں سمجھے اس کفر و معصیت کا انجام دوزخ ہوگا۔ (کبیر )