وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور رات اور دن میں جتنی مخلوقات آرام پاتی ہیں، سب اسی کے قبضے میں ہیں (٦) اور وہ ہر بات کو سنتا، ہر چیز کو جانتا ہے۔
ف 1 آیتİقُل لِّمَن مَّا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۖĬ میں مکان( جگہ) کے اعتبار سے تعمیم تھی’’ اذلامکان سوا ھما‘‘ اور اس آیت میں تعمیم باعتبار زمان ہے۔ کیونکہ رات دن کے علاوہ اور کوئی زمان (وقت) نہیں ہے۔ گویا ہر جگہ اور ہر وقت اسی کی حکومت اور اسی کا قبضہ واقتدار ہے۔ (رازی) یادرہے کہ یہاں سکون بمعنی حلول ہے یعنی رہنا اور سکون جو حرکت کی ضد ہے وہ مراددنہی ہے پھر یہ ثابت کرنے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ تمام مکا نیا ت اور زمانیات کا مالک ہے۔ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُفرماکر اللہ تعالیٰ کے فاعل مختار ہونے کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس سے ایجاب بالذات کی تردید ہوتی ہے (رازی)