وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور (ان کافروں کا حال یہ ہے کہ) اگر ہم تم پر کوئی ایسی کتاب نازل کردیتے جو کاغذ پر لکھی ہوئی ہوتی، پھر یہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تو جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ پھر بھی یہی کہتے کہ یہ کھلے ہوئے جادو کے سوا کچھ نہیں۔
یعنی یہ لوگ اپنی سرکشی اور کفر کی روش میں اس قدر پختہ ہیں کہ اگر ہم ان پر آسمان سے لکھی لکھائی کتاب بھی اتار دیتے جسے یہ اپنے ہاتھوں سے چھو کر صاف معلوم کرلی کہ یہ کوئی خیالی اور نظری چیز نہیں بلکہ حقیقت س تب بھی اسے کھلا جادو قراردیتے پھر اگر یہ بد بخت قرآن کو جادو قرار دیتے ہیں تو کیا تعجب ہے حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں جس کی قسمت میں ہدایت نہیں اس کا شبہ کبھی نہیں مٹتا (کذافی القرطبی)