وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ
اور اللہ نے تمہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے حلال پاکیزہ چیزیں کھاؤ، اور جس اللہ پر تم ایمان رکھتے ہو اس سے ڈرتے رہو۔
ف 5 یعنی حلال کو حرام تو بہ ٹھہرا و ہاں ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ تقوی ٰ اختیار کرو اور جو چیزیں حرام ہیں ان کے قریب نہ جاو) یہ اس مقام پر دوسرا حکم ہے اور جن صحابہ (رض) نے بعض طیبات کے ترک کی قسمیں کھائیں تھیں انہوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ہماری قسموں کا کیا حکم ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (رازی) لغوقسموں سے مراد وہ قسمیں ہیں جو بے ساختہ عادت کے طور پر زبان سے یو نہی نکل جاتی ہیں کا ایسی قسموں پر نہ کفارہ ہے اور نہ سزا۔ کفارہ اور سزا ایسی قسموں پر ہے جو دل کے ارادے سے کھائی جائیں اور پھر انکئ خلاف ورزی کی جائے (نیز دیکھے سورت بقرہ آیت 225)