سورة المآئدہ - آیت 66

وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِم مِّن رَّبِّهِمْ لَأَكَلُوا مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم ۚ مِّنْهُمْ أُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ سَاءَ مَا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر وہ تورات اور انجیل اور جو کتاب (اب) ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے بھیجی گئی ہے اس کی ٹھیک ٹھیک پابندی کرتے تو وہ اپنے اوپر اور اپنے پاؤں کے نیچے ہر طرف سے (اللہ کا رزق) کھاتے۔ (اگرچہ) ان میں ایک جماعت راہ راست پر چلنے والی بھی ہے، مگر ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہی ہیں کہ ان کے اعمال خراب ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 یعنی ان پر عمل کرتے وار ان میں تحریف نہ کرتے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وما انزل الیھم سے قرآن مجید مراد ہے (ابن کثیر) ف 8 ہر قسم کی فراوانی مراد ہے یعنی اوپر سے پانی برستا اور نیچے (زمین) سے غلہ اور میوہ پیدا ہوتا اور انہیں روزی کمانے کے سلسلے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا۔ (قابن کثیر) ف 9 یعنی افراط وتفریط سے بچ کر اعتدال کی راہ چلنے والا اس گروہ سے مراد وہ اہل کتاب ہیں جو مسلمان ہوگئے تھے جیسے عبد اللہ بن سلام اور ان کے ساتھی (کبیر) ف 10 یعنی بقیہ یہو دی جو ایمان نہیں لائے۔