سورة المآئدہ - آیت 54

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے ایمان والو ! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرجائے گا تو اللہ ایسے لوگ پیدا کردے گا جن سے وہ محبت کرتا ہوگا، اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے جو مومنوں کے لیے نرم اور کافروں کے لیے سخت ہوں گے۔ اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے، اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے، یہ اللہ کا فضل ہے جو وہ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اللہ بڑی وسعت والا، بڑے علم والا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 قتادہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کیونکہ اسے پہلے سے یہ معلوم تھا نبی (ﷺ) کی وفات کے بعد بہت سے عرب قبائل اسلام سے مرتدهوہو جائیں گے چنانچہ جب نبی (ﷺ) کا انتقال ہو اتوتین مقامات مکہ، مدینہ، بحرین کے علاوہ تمام مقامات سے عرب قبائل کے ارتداد کی خبریں آنے لگیں وہ کہنے لگے ہم نماز تو پڑہینگے لیکن زکوٰۃ ادا نہیں کریں گے۔ اس وقت حضرت ابو بکر (رض) صدیق نے ان مرتدین سے جہاد کیا اسی لیے حضرت علی (رض) حسن (رض) ضحاک (رح) اور بہت سے دوسرے مفسرین کہتے ہیں کہ اس آیت میں جن لوگوں کایہ کہہ کر ذکر فرمایا گیا ہے کہ وہ اللہ سے محبت کریں گے اور اللہ ان سے محبت كرے گا ان سے مراد حضرت ابوبکر (رض) صدیق اور ان کے ساتھی ہیں (ابن کثیر، شوکانی) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں جب حضرت (ﷺ) کی وفات پر عرب دین سے پھرے تو حضرت صدیق (رض) نے یمن سے مسلمان بلائے ان سے جہاد کر وایا کہ تمام عرب مسلمان ہوئے یہ ان کے حق میں بشارت ہے (موضح) صاحب الکشاف نے لکھا ہے کہ اہل رِدّہ کے گیارہ فرقے تھے۔ تین فرقے تو آنحضرت (ﷺ) کی حیات میں ہی مرتد ہوگئے(1) بنو مدیح جن کارئیس اسود عنسی تھا اور فیروز دیلمی نے اس کو قتل کیا تھا،(2) مسیلمہ کذاب کی قوم بنو حنیفہ جس سے حضرت ابوبكر (رض) نے جنگ کی اور حضرت حمزہ (رض) کے قاتل وحشی کے ہاتھ سے مسیلمہ کذاب قتل ہوا(3) بنو اسدجن کارئیس طلیحہ بن خویلد تھا آنحضرت (ﷺ)نے خالد (رض) کو اس کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا تھا (کبیر) ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آنحضرت (ﷺ) نے ابوموسی اشعری (رض) کی طرف اشارہ کر تےہوئے فرمایا (‌هُمْ ‌قَوْمُ ‌هَذَا) کہ وه اس شخص کی قوم کے لوگ ہیں ( ابن کثیر )