وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور جو مرد چوری کرے اور جو عورت چوری کرے، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، تاکہ ان کو اپنے کیے کا بدلہ ملے، اور اللہ کی طرف سے عبرت ناک سزا ہو۔ اور اللہ صاحب اقتدار بھی ہے، صاحب حکمت بھی
ف 3 اوپر کی آیت میں محارمین ( جوفساد پھیلاتے ہیں اور لوٹ مار کرتے ہیں) کی سزا تو یہ بیان فرمائی کہ ان کے ہاتھ پاوں کاٹ دیے جائیں اب اس آیت میں چوری کی حد قانونی سزا بیان فرمائی کہ مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں مگر آیت میں عموم اور اجمال ہے حدیث میں ہے تقطع ید السا ق فی ربع دینار فصاعدا کہ کم از کم چوتھائی دینار سرقہ ہو تو کلائی کے پاس سے اس کا دہنا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا (قرطبی) مسئلہ اگر کوئی شخص قبر یا مسجد سے چوری کرے تو اس کے بھی یہی سزادی جائے گی جمہور علما نے کا یہی مذہب ہے اور نالامن نمہ فرما کر اشارہ فرمایا کہ یہ عقوبت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے علاوہ ازیں مسرقہ مال اس کے مالک کو واپس کرنا پڑیگا (دیکھئے قرطبی)