سورة المآئدہ - آیت 34
إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن قَبْلِ أَن تَقْدِرُوا عَلَيْهِمْ ۖ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
ہاں وہ لوگ اس سے مستثنی ہیں جو تمہارے ان کو قابو میں لانے سے پہلے ہی توبہ کرلیں (٢٨) ایسی صورت میں یہ جان رکھو کہ اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 7 یعنی ایسے لوگوں کا قصو معاف کردیا کیونکہ ان کا گرفتا ہونے سے پہلے ازخود اپنے آپ کو حوالے کردینا یہ معنی رکھتا ہے کہ انہوں نے اپنے جرائم سے توبہ کرلی ہے مگر انہوں نے جو حقوق بندوں کے تلف کیے ہو نگے وہ معاف نہیں ہو کئے جاسکتے ان میں بہر حال ان کو پکڑا جائے گا اسی طرح شراب، زنا سرقہ وغیرہ کی حد بھی توبہ سے معاف نہیں ہو سکتی ہاں ان گناہوں پر دنیا میں اللہ تعالیٰ پردہ ڈال دے تو عند الہ توبہ سے معاف سکتے ہیں (قرطبی)