قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ ۛ أَرْبَعِينَ سَنَةً ۛ يَتِيهُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ
اللہ نے کہا : اچھا تو وہ سرزمین ان پر چالیس سال تک حرام کردی گئی ہے، یہ (اس دوران) زمین میں بھٹکتے پھریں گے (٢١) تو (اے موسی) اب تم بھی ان نافرمان لوگوں پر ترس مت کھانا۔
ف 2 حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد یہ لوگ چالیس سال تک بیابان (دشت فاران بیابان شور اور دشت صین) میں پڑے بھٹکتے رہے، جب چالیس سال گزر گئے (یعنی تقریبا)تو (اولا) حضرت ہارو ن ( علیہ السلام) اور ان کے کچھ عرصہ بعد حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) (کوہ عباریم پر) وفات پاگئے (حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی عمر اس وقت ایک سو بیس سال تھی) اور ہر اس شخص کاا نتقال ہوگیا جس کی عمر چالیس سال سے زیادہ تھی جب چالیس سال گزرگئے توحضرت یوشع ( علیہ السلام) جو حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے بعد ان کے خلیفہ مقرر ہوئے۔ باقیماندہ لوگوں کو لے کر روانہ ہوئے اور انہوں نے مشرق کی جانب سے دریائے اور دن پار کر کے اریحا فتح کیا یہ فلسطین کا پہلا شہر تھا پھر تھوڑی مدت میں بیت المقدس فتح کرلیا (ابن جریر) شاہ صاحب لکھتے ہیں اہل کتاب کو قصہ سنایا اس پر کہ اگر تم پیغمبر کی رفاقت نہ کرو گے تو یہ نعمت اوروں کو نصیب ہوگی۔ آگے اس پر قصہ سنایا ہابیل قابیل کا کہ حسد مت کرو حسد والا مردود ہے۔ (موضح )