وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور (پھر جب ایسا ہوا تھا کہ صحراسینا کی بے آب و گیاہ سرزمین میں دھوپ کی شدت اور غزا کے نہ ملنے سے تم ہلاک ہوجانے والے تھے تو) ہم نے تمہارے سروں پر ابر کا سایہ پھیلادیا اور من اور سلوی کی غذا فراہم کردی (تم سے کہا گیا :) خدا نے تمہاری غذا کے لیے جو اچھی چیزیں مہیا کردی ہیں انہیں بفراغت کھاؤ اور کسی طرح کی تنگی محسوس نہ کرو (لیکن اس پر بھی تم اپنی بدعملیوں سے باز نہ آئے۔ غور کرو) تم نے (اپنی ناشکریوں سے) ہمارا کیا بگاڑا؟ خود اپنا ہی نقصان کرتے رہے
ف 1۔ جزیرہ نمائے سینا میں ان کے غذا کے ذخیرے ختم ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر خاص قسم کے بادل سے سایہ کیا اور کھانے کے لیے من و سلوی اتارا۔ دھنیے کے دانوں جیسی میٹھی چیز تھی جوان پو اوس کی مانند رات کے وقت گرتی اور لشکر کے گرد ڈھیر لگ جاتے مفسرین نے لکھا ہے ایک قسم کا گوند تھا جو نہا یت شریں اور لذیذ تھا۔ اور سلوی بٹیر کی طرح ایک پرند تھا جو شام کے وقت لشکر کے گرد ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوجاتا اور بنی اسرائیل انہیں پکڑ کھا لیتے ہیں ابن کثیر، قرطبی)