إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا
بلاشبہ منافقوں کے لیے یہی ہونا ہے کہ دوزخ کے سب سے نچلے درجہ میں ڈالے جائیں اور (اس دن) کسی کو بھی تم ان کا رفیق و مددگار نہ پاؤ (پھر کیا تم چاہتے ہو ان کی سی روش تم بھی اختیار کرو)
ف 7 آخرت میں دارالعذاب کے کئی درجے ہیں جن کا قرآن کی مختلف آیات میں ذکر ہوا ہے پہلا درجہ جہنم دوسرا لظیٰ تیسراحطمۃچوتھاسعیرپانچواں سقرچھٹاجحیماور ساتواں ہاد یہ ہے یہی ہاو یہ جو سب سے نچلا درجہ ہے منافقین کا ٹھکانہ ہوگا۔ کھلے کافروں کو اور مشرکوں اس سے اوپر کے درجوں میں رکھا جائے گا حضرت عبد اللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں تین گروہوں کوقیامت کے دن سب سے سخت عذاب ہوگا۔ منافقین اصحاب مائدہ میں سے جنہوں نے کفر کیا اور آل فرعون۔ منافقین کے متعلق تو یہی آیات ہے اور آل فرعون کے متعلق فرمایاİ أَدۡخِلُوٓاْ ءَالَ فِرۡعَوۡنَ أَشَدَّ ٱلۡعَذَابِ Ĭ اور اصحاب مائدہ کے متعلق فرمایاİ فَإِنِّيٓ أُعَذِّبُهُۥ عَذَابٗا لَّآ أُعَذِّبُهُۥٓ أَحَدٗا مِّنَ ٱلۡعَٰلَمِينَ Ĭ (قرطبی)