سورة النسآء - آیت 140

وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) اللہ اپنی کتاب میں تمہارے لیے یہ حکم نازل کرچکا ہے کہ جب تم دیکھو اور سنو خدا کی آیتوں کے ساتھ کفر کیا جا رہا ہے (یعنی انہیں سرکشی اور شرارت سے جھٹلایا جا رہا ہے) اور ان کی ہنسی اڑائی جا رہی ہے تو (تم اس مجلس سے اٹھ جاؤ اور) جب تک (اس طرح کی باتیں چھوڑ کر) کسی دوسری بات میں لوگ نہ لگ جائیں، ان کے پاس نہ بیٹھو۔ اگر بیٹھا کروگے تو تم بھی انہی جیسے ہوجاؤگے۔ (یاد رکھو) خدا منافقوں کو (جو ایسی باتوں میں شریک ہوتے ہیں) اور منکرین حق کو (جو اس طرح کی باتیں کرتے ہیں) سب کو جہنم میں اکٹھا کردینے والا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 اسے پہلے سورت انعام میں یہ حکم نازل ہوچکا تھا۔ (دیکھئے آیت 68) لیکن اس کے باوجود منافقین کی یه رورش تھی کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر یہودیوں اور مشرکوں کی مجلسوں میں شریک ہوتے اور مشرکوں کی مجلسوں میں شریک ہوتے اور وہاں آیات الهی کا مذاق اڑیا جاتا، آیت میں اس روش کی طرف اشارہ ہے ویسے آیت عام ہے اور ہر ایسی مجلس میں شرکت حرام ہے جہاں قرآن وسنت کا مذاق اڑایا جاتا ہو۔ چاہے وہ مجلس کفار ومشرکین کی ہو یا ان اہل بدعت کی۔ ف 5 جو شخص ایک مجلس میں اپنے دین کے عیب سنے پھر اس میں بیٹھے اگرچہ آپ نہ کہے وہ منا فق ہے۔ (موضح)