يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
مسلمان ! اللہ پر ایمان لاؤ، اللہ کے رسول پر ایمان لاؤ، اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے۔ نیز کتابوں پر جو اس سے پہلے (دوسرے پیغمبروں پر) نازل کی تھیں۔ اور (دیکھو) جس کسی نے اللہ سے انکار کیا، اور اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھا، تو وہ بھٹک کر سیدھے راستے سے بہت دور جا پڑا
ف 9 یعنی ایمان پر ثابت قدم رہو یا اپنے ایمان میں اخلاص پیدا کرو۔ اس کے مخاطب تمام مومنین ہیں بعض نے لکھا ہے ہے کہ اس کے مخاطب مومنین اہل کتاب ہیں۔ لکن الصیح ھوالاول (فتح القدیر) علامہ قرطبی لکھتے ہیں کہ بعض کا خیال ہے کہ یہ خطاب منافقین سے ہے، ان کے بظاہر مسلمان ہونے کی وجہ سے ’’ایمان والے‘‘فرمادیا اور معنی یہ ہیں کہ جب تک دل میں کامل یقین پیدا نہ کرو گے اور خالص اللہ کو نہ مانو گے تو خدا کے ہاں مسلمان نہیں ہو سکتے۔ (کذافی المو ضح) ف 10 پہلی کتابوں پر ایمان رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ بھی قرآن کی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی تھیں باقی رہا عمل تو وہ ان پر نہیں بلکہ قرآن اور نبی (ﷺ) کی سنت پر کیا جائے گا۔ ان کتابوں میں جو چیز کتاب وسنت کے مطابق ہوگی اس کی تصدیق کی جائیگی۔ اور جوان کے خلاف ہوگی اسے رد کردیا جائے گا۔ ف 1 یعنی اگر ان میں سے کسی ایک چیز کا بھی انکار کیا تو گویا تمام چیزوں کا انکار کردیا