سورة الشمس - آیت 15
وَلَا يَخَافُ عُقْبَاهَا
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور اللہ تعالیٰ کو قوم ثمود (کی ہلاکت) کے انجام سے ذرااندیشہ نہیں ہے (٣)۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
‘ ف 21 یعنی ایسا غارت کیا کہ ان میں کوئی چھوٹا یا بڑا زندہ نہ بچا، صرف وہ لوگ بچے جو حضرت صالح پر ایمان لائے … یہ مطلب اس صورت میں ہے جب ” سواھا“ میں ” ھا“ کی ضمیر قوم کے لئے ہو بعض مفسرین نے اسے ” زمین“ کے لئے قرار دیا ہے۔ اس صورت میں ترجمہ یوں ہوگا ” انہیں زمین سے ملا دیا“ اور بعض نے اسے ملک میں شورش برپا ہوجائے … ” عقباھا میں ” ھا“ کی ضمیر تابہ کرنے کے عمل کے لئے بھی ہو سکتی ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو کوئی پروا نہ ہوئی کہ انہیں تباہ کرنے کا انجام کیا ہوتا ہے۔