وَمَن يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور جو شخص کوئی برائی کی بات کر بیٹھتا ہے یا اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کرلیتا ہے، اور پھر (اس سے توبہ کرتا ہوا) اللہ سے بخشش طلب کرتا ہے (تو اس کے لیے بخشش کا دروازہ کھلا ہوا ہے) وہ اللہ کو بخشنے والا، رحمت رکھنے والا پائے گا
ف 7 حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اس ّآیت میں بنی بیرق سے توبہ کے لیے کہا جا رہا ہے۔ آیت میں ہر قسم کے گناہوں کی پاداش سے محفوظ رہنے کا راستہ بتایا گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار السو وہ گنا ہے جن سے انسان اپنے علاوہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ جسے جھوٹی شہادت اور بے گناہ کو متہم کرنا۔ اور او یظلم نفسہ سے ان گناہوں کی طرف اشارہ ہے جن سے انسان صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے جیسے ترک صلوٰۃ اور شراب نوشی وغیرہ۔ ضحاک فرماتے کہ حضرت حمزہ (رض) کا قاتل وحشی آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے اپنے فعل پر سخت ندامت ہے کیا میر توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حدیث میں ہے کہ کسی شخص سے گناہ سرزد ہوجائے اور وہ وضو کر کے دورکعت نماز پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرنے تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا ہے ،