سورة النسآء - آیت 104

وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) دشمنوں کا پیچھا کرنے میں ہمت نہ ہارو۔ اگر تمہیں (جنگ میں) دکھ پہنچتا ہے، تو جس طرح تم دکھی ہوتے ہو، وہ بھی (تمہارے ہاتھوں) دکھی ہوتے ہیں، اور (تمہیں ان پر یہ فوقیت ہے کہ) اللہ سے (کامیابی اور اجر کی) ایسی ایسی امیدیوں رکھتے ہو، جو انہیں میسر نہیں۔ (کیونکہ تم اللہ کی راہ میں حق و انصاف کے لیے لڑ رہے ہو۔ وہ اپنی نفسانی خواہشوں کے لیے ظلم و فساد کی راہ میں لڑ رہے ہیں) اور (یاد رکھو) الہ (تمام حال) جاننے والا، اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف5بعض نے لکھا ہے کہ جنگ احد کے موقع پر یہ آیت نازل ہوئی ہے بہت سے مسلمان زخمی ہوچکے تھے مگر آنحضرت(ﷺ) نے دشمنوں کے تعاقب میں دوبارہ نکلنے کا حکم صادر فرمایا اور یہ حکم بھی صرف انہی کو تھا جو احد میں شریک تھے (دیکھئے آل عمران 72) یعنی زخمی ہونے میں تو دشمن بھی تو تمہارے ساتھ شریک تھے، گو تمہیں یہ خصوصیت حاصل ہے کہ تم بوجہ ایمان کے اللہ کے ہاں اجر وثواب کے امید وار ہو اور ان کو بوجہ کفر کے یہ نعمت حاصل نہیں ہے لہذا ان کے تعاقب میں کمزروی مت دکھاو (قرطبی)