وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَىٰ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ
اور ( پھر وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں والا وعدہ کیا تھا۔ (پھر جب ایسا ہوا کہ وہ چالیس دن کے لیے تمہیں چھوڑ کر پہاڑ پر چلا گیا تو اس کے جاتے ہی) تم نے ایک بچھڑے کی پرستش اختیار کرلی، اور تم راہ حق سے ہٹ گئے تھے (یہ تمہاری بڑی گمراہی تھی)
ف 4 فرعون سے نجات پانے کے بعد جب اسرائیل جزیرہ نمائے سینا میں پہنچے تو اب ان کے پاس کوئی کتاب نہ تھی چنانچہ اللہ تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) کو چالیس دن رات کے لیے کوہ طور پر بلایا تاکہ انہیں تورات عطا کردی جائے بعد میں بنی اسرا ئیل نے ایک بچھڑے کی پوجا شروع کردی اسی بنا پر یہاں ان کو ظالم قرار دیا ہے کہ وہ صریح طور پر شرک کے مر تکب ہوئے تھے اور شرک سے بڑھ کر اور کو نسا ظلم ہوسکتا ہے۔