سورة النسآء - آیت 93

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جو مسلمان کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر ڈالے، تو (یاد رکھو) اس کی سزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس پر اللہ کا غضب ہوا اور اس کی پھٹکار پڑی، اور اس کے لیے خدا نے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 قتل خطا کا حکم بیان کرنے کے بعد اب اس آیت میں قتل عمد قصداً قتل کرنے کا حکم بیان کیا ہے اس کا ایک حکم تو بیان ہوچکا ہے یعنی اس صورت میں قصاص یا دیت واجب ہے۔ (یکھئے سورت بقرہ آیت8 17) یہاں صرف اس کے گناہ اور وعید کا ذکر ہے متعدد آیات میں قرآن نے اس جرم کو شرک باللہ کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ یہاں فرمایا کہ ایسے شخص پر اللہ تعالیٰ کا غضب اور لعنت ہے اور آخرت میں بڑا عذاب ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس بنا پر بعض علما سلف سے منقول ہے کہ اس کی توبہ قبول نہیں ہوتی مگر اکثر علمائے سلف کے نزدیک یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ توبہ تو مشرک کی بھی قبول ہوجاتی ہے لیکن یہ توبہ اس وقت ہے جب اپنے آپ کو قصاص کے لیے پیش کردے۔ (شوکانی) حدیث میں ہے کسی مسلمان کا خون صرف تین صورتوں میں سے ایک میں حلال ہے اس نے کسی کو قتل کردیا ہو اس کے بدلہ میں قتل کیا جائے یا شادی شدہ ہونے کے بعد جرم زنا کا ارتکاب کرے یا وہ اسلام کو چھوڑ کر مرتد ہوجائے (بخاری) مزید دیکھئے سورت الفرقان آیت 68)