وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا
اور (مسلمانو) جب کبھی تمہیں دعا دے کر سلام کیا جائے تو چاہیے کہ جو کچھ سلام و دعا میں کہا گیا ہے اس سے زیادہ اچھی بات جواب میں کہو یا (کم از کم) جو کچھ کہا گیا ہے اسی کو لوٹا دو بلاشبہ اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے (تمہاری کوئی چھوٹی سے چھوتی بات بھی اس کے محاسبہ سے چھوٹ نہیں سکتی)
ف 9 جہاد کا حکم دینے کے بعد فرمایا اگر کفار صلح پر راضی ہوجائیں تو تم راضی ہوجا و یا یہ كه جنگ میں اگر کوئی شخص سلام کہدے تو اسے قتل نہ کرو (رازی) تَحِيَّةکے معنی درازئی عمر کی دعا کے ہیں اور یہاں مراد سلام ہے (معالم) ف 10 گو یا ایساہی جواب دینا فرض اور اس سے بہتر جواب دینا مستحب ہے۔ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تحیہ کے ہر جملہ پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ پس السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُپر (آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا تیس نیکیاں ملیں گی (ابن کثیر )